سچ خبریں:طوفان الاقصیٰ کے بعد صیہونی حکومت کو ایک خاموش بحران کا سامنا ہے جس میں انرجی کے شعبے کو شدید نقصان پہنچا ہے، گیس کے اہم منصوبے معطل ہو گئے ہیں اور تل ابیب کو گیس درآمد کرنے پر مجبور ہونا پڑ سکتا ہے۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق، 7 اکتوبر 2023 کو طوفان الاقصیٰ کے بعد صیہونی حکومت کے گیس فیلڈز کی ترقی کے منصوبے رک گئے ہیں۔ یہ حکومت بحیرہ روم پر قبضہ کیے گئے گیس فیلڈز سے یورپ کو گیس کی بڑی مقدار میں برآمدات بڑھانا چاہتی تھی تاکہ روس کی جگہ لے سکے۔
یہ بھی پڑھیں: معصوم فلسطینی بچوں کے خون میں ڈوبتی صیہونی معیشت
صیہونی وزیر توانائی یوسی دایان کی سربراہی میں ایک خصوصی کمیٹی نے لبنانی مزاحمت اور غزہ کی حمایت میں دیگر محاذوں کے خطرے کی وجہ سے لیویاتھن، تامار اور کاریش گیس فیلڈز میں کھدائی اور تلاش کے منصوبوں کو معطل کر دیا ہے، کمیٹی نے صیہونی حکومت کے لیے توانائی کے نئے پالیسی فیصلے کیے ہیں۔
صیہونی وزراء کی مشترکہ کمیٹی کے مذاکرات میں یہ بات سامنے آئی کہ مقبوضہ فلسطین کے ساحلی علاقوں کے قریب گیس کے ذخائر اگلے دو دہائیوں میں ختم ہو جائیں گے۔ کمیٹی نے کابینہ کو ایک دستاویز پیش کی جس میں لیویاتھن گیس فیلڈ کی توسیع کی سفارش کی گئی ہے۔
لیویاتھن گیس فیلڈ کی ترقی نئو میڈ انرجی (جو اس فیلڈ کا 45% مالک ہے) اور امریکی ملٹی نیشنل کمپنی شیورون (جو 40% مالک ہے) کر رہی ہیں۔
لیویاتھن کمپنی نے صیہونی وزارت توانائی کو ایک اپ ڈیٹڈ پلان پیش کیا ہے جس کا مقاس اس فیلڈ سے گیس کی پیداوار میں 2 ارب کیوبک میٹر سالانہ اضافہ کرنا ہے۔
یہ فیلڈ حیفا بندرگاہ سے 130 کلومیٹر دور بحیرہ روم میں واقع ہے، جہاں سے 12 ارب کیوبک میٹر گاس سالانہ اردن کو فروخت کی جاتی ہے۔
تامار دوسرا بڑا گیس فیلڈ ہے جسے 2009 میں دریافت کیا گیا، جبکہ کاریش تیسرا بڑا فیلڈ ہے۔
غزہ میں جنگ بندی کے بعد، صیہونی ذرائع نے اطلاع دی کہ مشترکہ وزراء کمیٹی نے گیس اور توانائی کے شعبے کو وسعت دینے اور نئے گیس فیلڈز کی تلاش کے لیے اجازت نامے جاری کرنے پر حتمی میٹنگ کی۔
کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ اردن اور مصر کو گیس کی برآمدات جاری رہیں گی۔ رپورٹس کے مطابق، صیہونی حکومت کے گیس ذخائر اگلے 20 سال میں ختم ہو جائیں گے۔
مبصرین کا خیال ہے کہ بنیامین نیتن یاہو ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کو غزہ کے ساحلی علاقوں میں گیس کے منصوبوں کو آگے بڑھانے پر راضی کرنے کی کوشش کر سکتا ہے۔
صیہونی اداروں کے اندازوں کے مطابق، 2023 میں اسرائیل کی گیس کی کھپت 24.7 ارب کیوبک میٹر تک پہنچ گئی، جس میں سے 13.1 ارب مقامی استعمال اور 11.6 ارب برآمد کے لیے تھا۔ اگر مزید گیس فیلڈز دریافت نہیں ہوئے تو صیہونی حکومت کو جلد ہی گیس درآمد کرنا پڑے گی۔
صیہونی اخبار گلوبز کے مطابق، 2024 میں مقامی گیس کی کھپت میں 3.5% اضافہ ہوا، کیونکہ غزہ اور لبنان کے محاذوں پر جنگ نے تیسری گیس پائپ لائن کا منصوبہ روک دیا۔
2024 میں لیویاتھن سے 11.1 ارب، تامار سے 1.9 ارب، اور کاریش سے 6.4 ارب کیوبک میٹر گیس نکالی گئی۔ لیویاتھن اسرائیل کی 78% گیس برآمدات کا ذریعہ ہے، جبکہ باقی تامار سے آتی ہے۔ کاریش کی گیس صرف مقامی استعمال کے لیے ہے۔
امریکی کمپنی شیورون نے لبنان-اسرائیل جنگ کے بعد لیویاتھن کی سمندری پائپ لائن کا کام روک دیا ہے اور تیسری پائپ لائن کے منصوبے کو ملتوی کر دیا ہے۔
صیہونی کمپنیوں کا اندازہ ہے کہ ان کے گیس ذخائر 1027 ارب کیوبک میٹر ہیں، جبکہ صیہونی وزارت توانائی کے مطابق یہ صرف 850 ارب ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ 177 ارب کیوبک میٹر کا فرق ہے، جو اسرائیل کی 13 سال کی مقامی ضروریات کے برابر ہے۔
Short Link
Copied
مشہور خبریں۔
شام کی صیہونیوں کے خلاف فلسطینیوں کے اتحاد کی حمایت
اکتوبر
پاکستان اور انڈیا کے درمیان قیدیوں کی فہرست کا تبادلہ
جولائی
شرح سود میں اضافے کے امکان پر ماہرین کی رائے منقسم
مارچ
مصری فوجی نے صہیونی فوج کی ہوا کیسے نکالی
جون
کینیڈا اور سعودی عرب کے درمیان 5 سال بعد سفارتی تعلقات بحال
مئی
وزیر اعظم نے حل شدہ شکایات کو دوبارہ کھولنے کا حکم دے دیا
اکتوبر
ترکی نے شام کے بعض حصوں پر بمباری تیز کر دی
مئی
عمران خان کی سیاست آرمی چیف کی تعیناتی کے گرد گھومتی ہے، بلاول بھٹو
نومبر