ریاض (سچ خبریں) سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بارے میں سنسنی خیز انکشاف ہوا ہے جس میں یہ بات واضح ہوئی ہے کہ جمال خاشقجی کو قتل کرانے میں سعودی عرب کے ساتھ ساتھ مصر بھی شامل تھا۔
تفصیلات کے مطابق ایک ویب سائٹ میں جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق نئی تفصیلات سامنے آئی ہیں، جن میں بتایا گیا ہے کہ اس کے قاتلوں نے استنبول میں داخلے سے قبل قاہرہ سے مہلک منشیات حاصل کی تھی۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی یاہو نیوز نے پیر کو انکشاف کیا کہ سعودی حکام جنہوں نے سعودی عرب کی غلط پالسیوں پر تنقید کرنے والے صحافی جمال خاشقجی کو 2018 کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں وتل کیا انہوں نے مصر سے مہلک منشیات حاصل کی تھیں۔
ویب سائٹ نے انکشاف کیا ہے کہ اعداد و شمار سے یہ پتہ چلتا ہے کہ جمال خاشقجی کے قتل میں مصری افراد کا ممکنہ ہاتھ تھا خاص طور پر چونکہ قاہرہ ہوائی اڈے کے اندر قاتلوں کو منشیات پہنچائی گئی تھی۔
واضح رہے کہ سعودی شاہی خاندان اور ولی عہد محمد بن سلمان کے اقدامات کے سخت ناقد سمجھے جانے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی 2017 سے امریکا میں مقیم تھے، تاہم 2 اکتوبر 2018 کو اس وقت عالمی میڈیا کی شہ سرخیوں میں رہے جب وہ ترکی کے شہر استنبول میں قائم سعودی عرب کے قونصل خانے میں داخل ہوئے لیکن واپس نہیں آئے، بعد ازاں ان کے حوالے سے خدشہ ظاہر کیا گیا کہ انہیں قونصل خانے میں ہی قتل کر دیا گیا ہے۔
صحافی کی گمشدگی پر ترک حکومت نے فوری ردعمل دیتے ہوئے استنبول میں تعینات سعودی سفیر کو وزارت خارجہ میں طلب کیا جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں کشیدگی کا خدشہ پیدا ہوا، تاہم ترک حکام نے میڈیا کو بتایا تھا کہ ان کا ماننا ہے کہ سعودی صحافی اور سعودی ریاست پر تنقید کرنے والے جمال خاشقجی کو قونصل خانے کے اندر قتل کیا گیا۔