?️
سچ خبریں:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی دوسری صدارت میں دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے عالمی سطح پر آٹھ اہم جنگیں یا تنازعات ختم کیے اور لاکھوں جانیں بچائیں، تاہم، آزاد شواہد اور حقائق اس دعوے کی صداقت پر سوال اٹھاتے ہیں ۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی دوسری صدارت کے دوران ایک بار پھر مبالغہ آمیز دعوے کیے ہیں کہ انہوں نے عالمی سطح پر آٹھ جنگیں یا بڑے تنازعات ختم کیے اور لاکھوں افراد کی جانیں بچائی ہیں۔
پولٹیکل دنیا میں، رہنماؤں کی جانب سے اپنی ذاتی کارکردگی کو بہتر روشنی میں پیش کرنے کی خواہش ایک معمول ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ پلان کی شقوں کے لیے حماس کا معیار
ٹرمپ نے حالیہ تقریروں اور انٹرویوز میں بارہا یہ دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے آٹھ جنگوں کا خاتمہ کیا ہے اور اپنی سفارتی و اقتصادی طاقت سے لاکھوں انسانی جانیں بچائیں۔
اگر یہ دعوے سچے ہوتے، تو انہیں سنجیدگی سے جانچا جانا چاہیے اور شاید امن کے نوبل انعام کے مستحق بھی ٹھہرایا جا سکتا تھا لیکن کیا زمینی حقائق بھی ٹرمپ کے بیان کو تقویت دیتے ہیں؟ ذیل میں ان دعووں کا فرداً فرداً جائزہ اور آزاد ذرائع سے موازنہ پیش کیا گیا ہے۔
ٹرمپ کا دعویٰ اور اس کی ساخت
ٹرمپ نے طویل عرصے سے خود کو امن کے صدر کے روپ میں پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ ستمبر 2025 میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے سات ہمیشہ جاری رہنے والی جنگیں ختم کی ہیں اور بعد میں غزہ میں جو جنگ بندی معاہدہ طے پایا اس کا حوالہ دے کر یہ عدد آٹھ قرار دیا،اس بات کی تکرار انہوں نے اسرائیلی کنسٹ سے ملاقات کے موقع پر بھی کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے تعرفہاتی دباؤ اور فیصلہ کن ثالثی کے کردار سے کام لیا اور اقوامِ متحدہ کو سست اور ناکارہ قرار دیا۔
لیکن معتبر حقائق جانچنے والوں جیسے ایسوسی ایٹڈ پریس، سی این این اور اکانومِسٹ کی رپورٹس سے پتا چلتا ہے کہ ٹرمپ کے ان دعووں میں متعدد مقامات پر یا تو مبالغہ ہے، یا زمینی ثبوت موجود نہیں، اور بعض معاملات میں تو کوئی جنگ ہی نہیں تھی جسے "خاتمے” کا قرار دیا جا سکے۔
آٹھ دعووں کا تفصیلی جائزہ
- تھائی لینڈ اور کمبوڈیا:
جولائی 2025 میں تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان مختصر سرحدی تصادم ہوا۔ ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے تجارتی مذاکرات کو منقطع کرنے کی دھمکی دے کر جنگ بندی کروائی اگرچہ وقتی طور پر یہ اقدام مؤثر نظر آیا، لیکن پرانی سرحدی اختلافات برقرار ہیں اور جنگ بندی کی خلاف ورزیاں جلدی ہی شروع ہو گئیں اس لیے اسے جنگ کا خاتمہ کہنا حقیقت سے دور ہے۔ - کوسوو اور سربیا:
ٹرمپ کا کہنا ہے کہ انہوں نے کوسوو اور سربیا کے درمیان موجود تنازعے کو حل کیا، لیکن سیاسی مبصرین کہتے ہیں کہ 2025 میں ان دونوں فریقوں کے درمیان کوئی جنگ نہیں تھی، ٹرمپ کا دعویٰ دراصل 2020 کے اقتصادی معاہدے کی طرف اشارہ کرتا ہے، جو نہ تو مکمل عملی ہوا اور نہ پائیدار امن کی بنیاد بن سکا۔ - روانڈا اور جمہوریہ کانگو:
کنگو کے مشرقی حصے میں دیرینہ محاذ آرائیوں کا سلسلہ جاری ہے، ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے واشنگٹن میں مذکورہ ممالک کے سفارتکاروں کو مدعو کیا اور واشنگٹن صلح کا معاہدہ کیا، مگر اس میں شورش زدہ جماعت کا کوئی نمائندہ شامل نہیں تھا اور میدان جنگ میں کوئی حقیقی تبدیلی نہیں آئی، اس خطہ کی رپورٹیں اب بھی تشدد اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے بھری ہوئی ہیں۔ - ہندوستان اور پاکستان:
مئی 2025 میں کشمیر کے واقعہ کے بعد ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے بھاری ٹیکس کی دھمکی دے کر دونوں ممالک کو جنگ بند کرنے پر مجبور کیا۔ پاکستان نے اس روایت کی تائید کی، مگر بھارت نے کسی بھی بیرونی مداخلت کی تردید کی اور کہا کہ یہ فوجی مذاکرات کا نتیجہ تھا، باقاعدہ معاہدے اور سرحدی کشیدگی کے باوجود، ٹرمپ کا دعویٰ محض ایک پروپگنڈا معلوم ہوتا ہے۔ - ایران اسرائیل 12 روزہ جنگ:
جون 2025 میں اسرائیل نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کیے اور امریکی بمببار بھی داخل ہوئے، ٹرمپ نے فخر سے کہا کہ انہوں نے اس جنگ کا خاتمہ کیا، لیکن سوال یہ ہے کہ وہ ایسی جنگ کا خاتمہ کیسے کر سکتے تھے جس کا وہ خود حصہ تھے؟ وقتی طور پر جنگ رک گئی لیکن کوئی نگرانی یا پائیدار کشیدگی کم کرنے والا ڈھانچہ قائم نہیں ہوا۔ - مصر اور ایتھوپیا: سدِّ النّہضہ کے معاملے پر مصر اور ایتھوپیا کے درمیان سفارتی کشیدگی ہے، لیکن اب تک جنگ نہیں ہوئی، ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے اس جنگ کو بھی روکا جبکہ شواہد بتاتے ہیں کہ کوئی ایسی سنجیدہ جنگ ہوئی ہیں نہیں
- ارمینیا اور آذربائیجان:
ناگورنو-قرہباغ کے عشرے پرانی تصادم کے بعد، اگست 2025 میں ارمینیا اور آذربائیجان نے تعلقات بحال کرنے کے معاہدے پر دستخط کیے۔ اگرچہ یہ اہم قدم تھا، مگر سرحدیں، اقلیتوں کے حقوق اور سلامتی کے ضمانتیں جیسے مسائل ابھی حل ہونا باقی ہیں، تجزیہ کار اس معاہدے کو امن کی شروعات کہتے ہیں، نہ جنگ کے خاتمے کی علامت۔ - اسرائیل اور حماس: اکتوبر 2023 سے جاری غزہ کی کشمکش میں اکتوبر 2025 میں ٹرمپ نے 20 نکاتی امن منصوبے کے تحت جنگ بندی, قیدیوں کا تبادلہ اور مدد کی فراہمی کا اعلان کیا، اگرچہ یہ پیش رفت مثبت ہے، مگر کلیدی مسائل حل نہیں ہوئے اور اسرائیلی حملے اور دھمکیاں جنگ بندی کے بعد بھی جاری رہیں، امریکہ خود اس جنگ میں شریک رہا ہے۔
نتیجہ
ٹرمپ کے یہ دعوے کہ انہوں نے آٹھ جنگیں ختم کی ہیں، آزاد ذرائع اور میدانی حقائق کی روشنی میں زیادہ تر میڈیا اور تشہیری مہم معلوم ہوتے ہیں تا کہ وہ اپنی خارجہ پالیسی اور امن سفیر کے طور پر اپنی تصویر کو فروغ دے سکیں۔ بہت سے معاملات میں تو کوئی جنگ ہی نہیں تھی، یا صرف وقتی آتشبس ہوئی تھی، نہ کہ مکمل حل۔ اس لحاظ سے یہ دعوے نہ صرف مبالغہ آمیز بلکہ گمراہ کن بھی قرار دیے جا سکتے ہیں۔
مشہور خبریں۔
یمن نے امریکی آئزن ہاور طیارہ بردار جہاز کو نشانہ بنایا
?️ 1 جون 2024سچ خبریں: یمنی مسلح فوج کے ترجمان یحیی سریع نے اس جمعہ کو
جون
نصراللہ کا قتل حزب اللہ کو کبھی کمزور نہیں کرسکتا : سی ان ان
?️ 30 ستمبر 2024سچ خبریں: امریکی سی ان ان نیٹ ورک نے ایک رپورٹ شائع
ستمبر
امریکہ نے مغربی کنارے میں صیہونی آبادکاروں کی بربریت کا اعتراف کیا
?️ 26 جون 2024سچ خبریں: امریکہ نے مغربی کنارے میں صیہونی حکومت کی پالیسیوں پر
جون
پیغام رساں کی شناخت ظاہر کرنے پر ایف بی آر کی سرزنش
?️ 13 اپریل 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ٹیکس چھپا کر
اپریل
اسرائیلی حکومت کے لیے میرون بیس کے خلاف اہم کارروائیوں کا پیغام
?️ 28 فروری 2024سچ خبریں:حزب اللہ نے اسرائیلی فوج کے بڑے ڈرون ہرمیس 450 کو
فروری
پاکستان میں شیعہ مسافروں پر حملہ؛ 44 افراد شہید
?️ 22 نومبر 2024سچ خبریں: پاکستان کے شمال مغربی علاقے کرم میں مسافر گاڑیوں پر
نومبر
بھارت نے مقبوضہ کشمیرمیں سول ملیشیا وی ڈی جی کو بحال کردیا، امریکی خبر رساں ایجنسی اے پی
?️ 28 فروری 2023سرینگر: (سچ خبریں) امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے انکشاف
فروری
ہم ہر اُس معاہدے کی مخالفت کرتے ہیں جو چین کے مفادات کو قربان کرے :بیجنگ
?️ 28 جولائی 2025 ہم ہر اُس معاہدے کی مخالفت کرتے ہیں جو چین کے
جولائی