سرینگر: (سچ خبریں) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر وائس چیئرمین غلام احمد گلزار نے کہا ہے کہ سرینگر کے اسکول میں کشمیری طالبات کے حجاب پر پابندی مودی کی ہندوتوا حکومت کا مسلمانوں کی شناخت پر ایک اور شرمناک حملہ ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق غلام احمد گلزار نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں اس واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مودی کی ہندوتوا حکومت مسلمانوں کی علامتوں کو مٹانے اور اپنا شیطانی ہندوتوا نظریہ مسلط کرنے پر تلی ہوئی ہے ۔انہوں نے مسلمانوں پر زوردیا کہ اب وقت آگیا ہے کہ وہ مودی حکومت کی ثقافتی یلغار کو ناکام بنادیں۔ انہوں نے مسلم مخالف اقدام کے خلاف مزاحمت اور احتجاج کرنے پر جرات مند مسلم طالبات کو سلام پیش کیا اور والدین پر زور دیا کہ وہ ان تعلیمی اداروں کا بائیکاٹ کریں جو اپنے ہندوتوا آقائوں کی ایما پر فحاشی کو فروغ دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ5اگست 2019کو جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد مودی حکومت مقبوضہ علاقے میں اپنا ہندوتواایجنڈا مسلط کرنے کی ہرممکن کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اسلام دشمن قوتیں کشمیریوں سے انکی مسلم اکثریتی شناخت چھیننے کے لیے اپنی تمام تر طاقت اور وسائل استعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے افسوس ظاہر کیاکہ مقبوضہ علاقے میں کشمیری نوجوانوںکو توجہ تحریک آزاد ی کشمیر سے ہٹانے کیلئے شراب کی دکانیں کھولی جارہی ہیں اور منشیات کے استعمال کو فروغ دیاجارہا ہے ۔ غلام احمد گلزار نے کہا کہ کشمیریوں کی مسلم شناخت، ان کی ثقافت، عزت و وقار اور ان کی زندگیوں سمیت ہر چیز خطرے میں ہے۔
انہوں نے خبردار کیاکہ اگر کشمیریوں نے ان سازشوںکو نظر انداز کیا تو وہ اپنی ہر چیز سے محروم ہو جائیں گے۔ انہوں نے علمائے دین ، کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائوں اور دانشوروں پر زور دیا کہ وہ متحد ہو کر ہندوتوا عناصر کے مذموم عزائم کو ناکام بنانے کیلئے ہرممکن مزاحمت کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب شیطانی قوتوں نے کشمیریوں کے خلاف اعلان جنگ کر رکھا ہے تو وقت کی ضرورت ہے کہ معاشرے کے تمام طبقے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر آگاہی مہم چلائیں اور لوگوں کو بھارتی سازشوں سے آگاہ کریں اور ان کا مقابلہ کرنے کیلئے مشترکہ حکمت عملی وضع کریں۔
انہوں نے کہا کہ تعلیمی ادارے نوجوان نسل کی برین واشنگ کیلئے ہندوتوا عناصر کا سب سے بڑا ہدف ہیں اور لوگوں کااولین فرض ہے کہ وہ ان شیطان دماغوں سے دور رہیں اور اپنے بچوں کو بھی بچائیں۔ غلام احمد گلزار نے آزادی پسند رہنمائوں کی املاک ضبط کئے جانے ، علمائے کرام، سماجی کارکنوں، انسانی حقوق کے علمبرداروں اور عام کشمیریوں کو ہراساں کرنے پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے افسوس ظاہر کیا کہ بھارت اپنے بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروںکو مقبوضہ علاقے میں خوف ودہشت پھیلانے کیلئے استعمال کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ڈرانے دھمکانے کی پالیسی کے ذریعے کشمیریوں کے جذبہ حریت کو کمزور کرنے میں بری طرح ناکام رہا ہے ۔ انہوں نے اقوام متحدہ، او آئی سی اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ علاقے کی سنگین صورتحال کا نوٹس لیں اور کشمیریوں کو بھارتی مظالم سے نجات دلانے کیلئے کردار ادا کریں۔انہوں نے جدوجہدا زادی کشمیر کو ہر قیمت پر اسکے منطقی انجام تک جاری رکھنے کے عزم کا بھی اعادہ کیا ۔
ادھرکل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں وکشمیر شاخ کے کنوینر محمود احمد ساغر نے بھی اسلام آباد میں جاری ایک بیان میں سرینگر کے وشو بھارتی سکول کی انتظامیہ کی طرف سے مسلم طالبات کو حجاب پہننے سے روکنے کی شدید مذمت کی ہے ۔انہوں نے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کونسل سے اپیل کی کہ وہ مقبوضہ کشمیرمیں مسلم طالبات کی حجاب پہننے سے روکنے کا فوری نوٹس لیں۔