سچ خبریں: سہیل وڑائچ کا کہنا ہے کہ عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی مرضی کے بغیر باہر نہیں آسکیں گے۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا ہے کہ عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی مرضی کے بغیر باہر نہیں آسکیں گے اور عدلیہ کا پاور کوریڈورز سے ٹکراؤ ملک اور عدلیہ دونوں کے لیے نقصان دہ ہوگا۔
جیونیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں تجزیہ کرتے ہوئے سہیل وڑائچ نے کہا کہ اسد قیصر، عمر ایوب، اور بیرسٹر گوہر خان کے درمیان بہت اچھی انڈراسٹینڈنگ ہے، یہ تینوں رہنما عمران خان کے وفادار ہیں اور انتہاپسندی کی طرف نہیں جانا چاہتے، یہ لوگ خود کوئی فیصلہ نہیں کرتے بلکہ ہر کام کی عمران خان سے اجازت لیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو اب جوش کے بجائے ہوش کی ضرورت ہے، پی ٹی آئی کے لیے بہترین حکمت عملی یہی ہوگی کہ وہ سیاسی اتفاق رائے کی طرف جائے، محمود خان اچکزئی پی ٹی آئی کے لیے بڑا ریلیف ثابت ہو سکتے ہیں۔
اگر عمران خان محمود خان اچکزئی پر اعتماد کریں تو شاید جلد کوئی حل نکل سکتا ہے لیکن عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی مرضی کے بغیر باہر نہیں آسکیں گے۔
سہیل وڑائچ نے مزید کہا کہ عدلیہ کا پاور کوریڈورز سے ٹکراؤ ملک اور عدلیہ کے لیے مفید نہیں ہوگا۔
میزبان شاہزیب خانزادہ نے اپنے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اختلافات کی خبریں زور پکڑتی جارہی ہیں۔
پارٹی کے اندر موجودہ قیادت کی حکمت عملی پر اعتراضات اٹھائے جا رہے ہیں، اور پارٹی میں گروپ بندی کے خدشات گہرے ہو رہے ہیں، یہ سب اس وقت ہو رہا ہے جب عمران خان، بشریٰ بی بی، اور دیگر متعدد رہنما جیل میں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دوسری طرف پارٹی میں وہ لوگ جو اسمبلیوں سے باہر ہیں یا جیلوں میں رہ چکے ہیں، بے چینی کا شکار ہیں، یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ اسمبلی میں بیٹھنے والے لوگ کمپرومائزڈ ہو چکے ہیں۔ پارٹی اختلافات میں فیصلہ کن حیثیت عمران خان کو حاصل ہے، اگر عمران خان پارٹی میں کسی کو زیرو کر دیں تو کوئی سسٹم بھی اسے ہیرو نہیں بنا سکتا۔
شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے سابقہ اراکین بھی موجودہ قیادت پر تنقید کر رہے ہیں اور پارٹی میں واپسی چاہتے ہیں، اس حوالے سے ذرائع کی خبر کے مطابق عمران خان کی ہدایت پر ایک سات رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جو پارٹی میں سابقہ رہنماؤں کی واپسی کا فیصلہ کرے گی۔
ذرائع کے مطابق، پارٹی قیادت کی رہائی تک کسی بھی سابق رہنما کی پارٹی میں واپسی کو روک دیا گیا ہے۔