سچ خبریں: خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے تھانہ آئی 9 میں درج مقدمے میں جاری وارنٹ گرفتاری کی معطلی کے لیے درخواست دائر کی تھی جس کے بعد انہوں نے عدالت کے سامنے خود کو پیش کرتے ہوئے کہا کہ آفیشل مصروفیات کی وجہ سے وہ عدالت میں حاضر نہیں ہو سکے تھے۔
بعد ازاں، انسداد دہشتگردی عدالت نے ان کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دیے اور ان کی درخواست منظور کر لی۔
کیس کا پس منظر
یاد رہے کہ یکم جولائی کو اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور دیگر کے خلاف تھانہ سنگجانی اور آئی 9 میں درج دو مقدمات میں عدم حاضری پر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔ یہ مقدمات سابق وزیر اعظم عمران خان کی نااہلی پر احتجاج کرنے کے سلسلے میں درج کیے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:مراد سعید، حماد اظہر، علی امین گنڈاپور سمیت پی ٹی آئی کے 10 رہنماؤں کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری
احتجاج کی تفصیلات
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے عمران خان کو توشہ خانہ ریفرنس میں نااہل قرار دینے کے بعد پی ٹی آئی کارکنان نے ملک کے مختلف حصوں میں احتجاج کیا۔ انہوں نے کئی مقامات پر ٹائرز جلا کر سڑکیں بلاک کیں۔ پنجاب اور وفاق کی سرحد فیض آباد پر پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جس میں آنسو گیس کا استعمال کیا گیا۔
ایف آئی آر کی تفصیلات
وفاقی دارالحکومت کے تھانہ آئی 9 میں سرکار کی مدعیت میں تحریک انصاف کی مقامی قیادت کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔ اس میں سینیٹر فیصل جاوید، عامر کیانی، قیوم عباسی، راجا راشد حفیظ، عمر تنویر بٹ، راشد نسیم عباسی اور راجا ماجد کو نامزد کیا گیا۔ ایف آئی آر کے مطابق، ان کی قیادت میں پی ٹی آئی کارکنان نے راولپنڈی مری روڈ فیض آباد کی جانب جلوس نکالا، جس میں شامل افراد کے ہاتھوں میں لاٹھیاں اور ڈنڈے تھے۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت کے جج برہم؛ وجہ؟
پولیس کا مؤقف
پولیس کے مطابق، امن و امان برقرار رکھنے کے لیے مظاہرین کو میگا فون کے ذریعے مطلع کیا گیا کہ ان کا مجمع غیر قانونی ہے اور فوری طور پر منتشر ہوجائیں۔ تاہم، مظاہرین نے قیادت کے اشتعال دلانے پر پولیس، ایف سی اور انتظامیہ پر پتھراؤ شروع کر دیا، جس سے متعدد اہلکار زخمی ہوئے۔