سچ خبریں: اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کو اڈیالہ جیل میں عالمی معاہدوں اور جیل قواعد کے مطابق سہولیات فراہم کرنے کی درخواست پر سماعت 22 اگست تک ملتوی کر دی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے وکیل اظہر صدیق کی درخواست پر سماعت کی۔
سماعت کے آغاز پر جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ پہلے اڈیالہ جیل حکام سے معلومات حاصل کی جائیں، کیونکہ وہ زیادہ متعلقہ ہیں۔ جیل حکام سے پوچھا جائے کہ زمینی حقیقت کیا ہے اور کیا سہولیات دی جا رہی ہیں؟
یہ بھی پڑھیں: کیا بانی پی ٹی آئی کو جیل میں ضروری سہولتیں مل رہی ہیں؟
اظہر صدیق نے بتایا کہ عمران خان کو واٹس ایپ کے ذریعے اپنے بیٹوں سے بات کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔
جس پر جج نے کہا کہ جواب آنے دیں، چیزیں واضح ہونے دیں پھر دیکھ لیتے ہیں۔
وکیل نے مزید بتایا کہ عمران خان نے شکایت کی ہے کہ ان کے پاس فریج کی سہولت نہیں ہے، جس کی وجہ سے کھانا خراب ہو جاتا ہے۔
اس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ جواب آنے دیں، میں اس طرح فریج تو نہیں لگوا سکتا۔
عدالت نے سابق وزیر اعظم کو جیل میں دستیاب اور غیر دستیاب سہولیات کی پچھلے دو ہفتوں کی رپورٹ طلب کی اور رپورٹ کی کاپی درخواست گزار کے وکلا کو دینے کی ہدایت کی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت 22 اگست تک ملتوی کر دی۔
25 جولائی کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کو جیل میں بین الاقوامی قوانین کے مطابق سہولیات فراہم کرنے کی درخواست پر تمام فریقین کو نوٹس جاری کیے تھے۔
اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے 23 جولائی کو یہ درخواست دائر کی تھی۔
اس سے قبل، 12 جولائی کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کی جانب سے سابق وزیر اعظم عمران خان کو جیل میں سہولیات فراہم کرنے اور ان کے بنیادی حقوق کے تحفظ سے متعلق دائر درخواست ہدایات کے ساتھ نمٹا دی تھی۔
6 جولائی کو جوڈیشل ایکٹوزم پینل کے سربراہ اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کو جیل میں سہولیات فراہم کرنے کے لیے صدر پاکستان آصف زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف کو خط لکھا تھا۔
خط کے متن میں کہا گیا تھا کہ عمران خان کو جیل میں قانون کے مطابق سہولیات فراہم نہیں کی جا رہی ہیں، انہیں لوگوں سے ملنے نہیں دیا جا رہا اور ان کی ملاقاتوں میں رکاوٹیں ڈالی جا رہی ہیں۔
مزید پڑھیں: بانی پی ٹی آئی کو اڈیالہ جیل میں میسر سہولیات کی تفصیلات منظر عام پر آگئیں
خط میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ عمران خان کو بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں اور اگر سہولیات نہ دی گئیں تو اعلیٰ عدالتوں سے رجوع کیا جائے گا۔