لاہور: (سچ خبریں) لاہور کی انسداد دہشتگردی عدالت نے 9 مئی کو (ن) لیگ کا دفتر جلانے کے مقدمے میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں یاسمین راشد، اعجاز چوہدری، محمود الرشید اور دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کردی۔
ڈان نیوز کے مطابق لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت میں کیس کی سماعت ہوئی۔
پولیس نے ڈاکٹر یاسمین راشد، محمود الرشید، اعجاز چوہدری کو عدالت میں پیش کیا، دوران سماعت ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا، پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والی سوشل میڈیا ایکٹیویسٹ صنم جاوید نے بھی عدالت پیش ہو کر حاضری مکمل کروائی۔
بعد ازاں عدالت نے سماعت 23 جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے پراسیکیوشن کے گواہان کو طلب کر لیا۔
عدالت میں پیشی کے موقع پر سینیٹر اعجاز چوہدری نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات پاکستان کے مفاد میں ہیں، ان کو جاری رہنا چاہیے، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز مذاکرات کو ناکام کرنا چاہتی ہیں، انہوں نے پارلیمنٹ کی توہین کی۔
ڈاکٹر یاسمین راشد نے بھی صحافیوں سے کفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فارم 47 کی حکومت چیئرمین سینیٹ کے حکم کو نظر انداز کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے، انہیں اجلاس میں شرکت نہیں کرنے دی گئی، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں، حکومت پارلیمنٹ کے ایوان بالا کے تقدس اور انسانی حقوق کو کھلم کھلا پامال کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے ورکروں کو فوجی عدالتوں سے سزائیں دلوائی گئیں، ہمارے سیکڑوں ورکر قید میں ہیں، خوف کی فضا پیدا کر کے میڈیا کی آواز کو بند کیا جا رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے پی ٹی آئی کو دبایا جا رہا ہے، حکومت انصاف کی راہ میں رکاوٹ بن کر کھڑی ہوگئی ہے، جو یہ کر رہے ہیں کل ان کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوگا۔
یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں 9 مئی پر جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے تاکہ سچائی عوام کے سامنے آسکے، جب تک انصاف نہیں ہوگا پاکستاں آگے نہیں بڑھ سکتا۔
خیال رہے کہ 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 9 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔
مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔
اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی کے کارکنوں کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔