اسلام آباد(سچ خبریں) وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ ہم نے مشکل فیصلے لیے مزید بھی لیں گے ، جس کے تحت پٹرول ابھی تھوڑا اور مہنگا ہوگا تاہم اگر آئی ایم ایف معاہدے پر چلتے تو پیٹرول کی قیمت 300 روپے ہوتی ، ہم کسی کو نظر انداز نہیں کریں گے ، تمام شعبوں کو ساتھ لے کر چلیں گے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں بزنس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی پری بجٹ بزنس کانفرنس میں شرکت پر خوشی ہے ، ملک مشکل حالات سے گزر رہا ہے ، سب مل کر مسائل پر قابو پائیں گے ، جب ہم حکومت میں آئے تو پاکستان مہنگائی میں تیسرے نمبر پر تھا ، پاکستان میں ہر سال 18 سے 20 لاکھ افراد لیبر مارکیٹ کا رخ کرتے ہیں ، پچھلے 4 سال میں 2 کروڑ لوگ خط غربت سے نیچے چلے گئے ، جب ہم حکومت میں آئے تو 5600 ارب روپے بجٹ خسارہ تھا ، رواں سال بجٹ خسارہ ساڑھے تین سال بجٹ خسار ے کے برابر تھا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ کہا گیا پرائمری ڈیفسٹ 25 ارب کا کریں گے ، ایک ہزار 300 ارب کا پرائمری ڈیفیسٹ ہوا ، سب وزرائے اعظم نے مل کر 24 ہزار ارب قرض لیا ، عمران خان نے اپنے دور میں 20 ہزار ارب سے زائد قرض لیا ، آئندہ سال 21 ارب ڈالر قرض واپس کرنا ہے ، اس کے باوجود ہماری حکومت رواں سال توانائی کے شعبے میں 1100 ارب کی سبسڈی دے گی ، پیٹرولیم کے شعبے میں 81 ار ب روپے کی سبسڈی دے گی اور آئندہ سال کرنٹ اکاونٹ خسارہ 1200 ارب لائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی وزیر اعظم کے لیے بہت مشکل تھا کہ کہ دو بار 30 روپے پیٹرول کی قیمت بڑھائے ، عمران خان آئی ایم ایف سے معاہدے کے برخلاف سبسڈی دے کر گئے ، جب ان کو پتہ چلا کہ حکومت جارہی ہے تب یہ سبسڈی دے کر گئے ، اگر ہم معاہدے پر چلتے تو پیٹرول کی قیمت 300 روپے ہوتی ، حماد اظہر نے روس کو پیٹرول کے لیے خط لکھا اس کا جواب تک نہیں آیا ، آئل لینے کا ان کا کوئی چانس نہیں تھا جب کہ جب ہماری حکومت تھی تب ہم گندم اور چینی برآمد کر رہے تھے ، اب چینی اور گندم درآمد کی جارہی ہے۔