کراچی (سچ خبریں) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہر ملک میں ایک شہر ایسا ہوتا ہے جو ملک کو چلاتا ہے، کراچی کا بلدیاتی نظام بھی ایران کے دارالحکومت تہران کی طرح خودمختار ہونا چاہیے۔ عالمی پابندیوں کے باوجود ایران کا دارالحکومت تہران ایک جدید ترین شہر ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم نے کہا کہ ایران کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ عالمی طاقتوں کی جانب سے لگائی گئی پابندیاں ہیں، اس کے باوجود ایران کا دارالحکومت تہران ایک جدید ترین شہر ہے۔ یہ شہر سالانہ 50 کروڑ ڈالر اکٹھا کرتا ہے لیکن کراچی مشکل سے 2 کروڑ ڈالر بھی اکٹھا نہیں کرتا
کراچی میں گرین لائن بس منصوبے کے افتتاح کے موقع پر وزیر اعظم نے کہا کہ کوئی بھی جدید شہر جدید ذرائع آمد ورفت کے بغیر مکمل نہیں، ماضی میں کسی نے کراچی کے ٹرانسپورٹ سسٹم پر توجہ نہیں دی۔
وزیر اعظم نے کہا ہر ملک میں ایک شہر ایسا ہوتا جو ملک کو چلاتا ہے، کراچی جب خوش حال ہوتا ہے تو پاکستان خوشحال ہوتا ہے، پاکستان کے لیے کراچی کو خوش حال کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ہم پاکستان کو خوشحال کررہے ہیں، سب سے زیادہ ٹیکس کراچی سے ملتا ہے لیکن اسے کچھ نہیں ملا ، کراچی کو 60 سال سے دیکھ رہا ہوں ، اس روشنیوں کے شہر کو ہم نے کھنڈر بنتے دیکھا ہے کیونکہ کبھی بھی کراچی کے انتظامی نظام پر توجہ نہیں دی۔
شہر قائد کے حوالے سے وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ایران کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ عالمی طاقتوں کی جانب سے لگائی گئی پابندیاں ہیں، اس کے باوجود ایران کا دارالحکومت تہران ایک جدید ترین شہر ہے۔ یہ شہر سالانہ 50 کروڑ ڈالر اکٹھا کرتا ہے لیکن کراچی مشکل سے 2 کروڑ ڈالر بھی اکٹھا نہیں کرتا، صوبے میں بلدیاتی انتخابات ہونے والے ہیں ، ضرورت اس بات کی ہے کہ لندن اور تہران کی طرح کراچی کو بھی خود مختاری دی جائے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کراچی میں پانی کے مسئلے کے حل کے لیے سب سے زیادہ توجہ دی جارہی ہے، اگلے ماہ ’کے 4‘ شروع کردیا جائے گا ، امید ہے کہ 2023 میں یہ منصوبہ مکمل ہوگا اور کراچی کو کینجھر جھیل سے اضافی پانی کی فراہمی شروع ہوجائے گی۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ تمام تحقیق ایک بات ہی کرتی ہے کہ ایک بیماری پورے گھر کو مقروض کردیتی ہے، اسی لئے میں نے فیصلہ کیا تھا کہ جب بھی اللہ نے موقع دیا میں صحت کا جامع منصوبہ شروع کروں گا۔ خیبر پختونخوا کے تمام خاندانوں کو ہیلتھ انشورنمس مل چکی ہے، جس کے تحت ہر سال 10 لاکھ روپے تک کا خرچہ برداشت کیا جائے گا۔ مارچ2022تک پنجاب کے ہر شہری کے پاس ہیلتھ انشورنس ہوگی، سندھ کے لوگوں کو بھی ہیلتھ انشورنس ہونی چاہیے، سندھ حکومت سے کہتا ہوں کہ ہیلتھ انشورنس میں حصہ ڈالیں۔