سچ خبریں:فلسطینی وزارت صحت نے ایک بیان میں غزہ کی پٹی میں قحط اور بھوک کے پھیلاؤ کا ذکر کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ قابض حکومت نے جارحیت، بھوک اور بیماری کے ذریعے غزہ کے عوام کو موت کے منہ میں ڈال دیا ہے۔
وزارت نے مزید کہا کہ غزہ کے خلاف مسلسل جارحیت کا مطلب فلسطینی عوام کے خلاف مزید نسل کشی ہے اور قابض اور ان کے حامی یہی چاہتے ہیں۔ غزہ کے شمال میں نصف ملین لوگ قحط اور بھوک کا شکار ہیں اور بھوک خاموشی سے ان لوگوں کو مار رہی ہے، اور وہ نامناسب غذائیت اور پانی کی کمی اور طبی سہولیات کی شدید کمی کا شکار ہیں۔
غزہ میں فلسطینی وزارت صحت کے مطابق غزہ کی پٹی میں 18 سال سے کم عمر کے تقریباً 10 لاکھ افراد رہتے ہیں، جن میں سے تقریباً سبھی کو شدید غذائی قلت کا خطرہ ہے۔ خاص طور پر حالیہ ہفتوں میں انسانی امداد میں کمی اور شمالی غزہ کے لیے امداد کی بندش کے بعد۔
غزہ کی وزارت صحت سے وابستہ ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ دو ماہ کے دوران غزہ کی پٹی میں 5 سال سے کم عمر کے 8 بچے جنگ کے دوران غذائی قلت کے باعث ہلاک ہوئے۔ اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ نے بھی اعلان کیا کہ غزہ کی صورتحال بچوں کے لیے بہت خطرناک ہے اور جنگ کے آغاز سے غزہ کے لوگ جن حالات سے دوچار ہیں اس کی پوری دنیا میں مثال نہیں ملتی۔
باوثوق ذرائع نے غزہ میں بچوں کے نازک حالات کے بارے میں بھی خبردار کیا اور اعلان کیا کہ غزہ کی پٹی میں بچوں کی خوراک کی شدید قلت ہے اور اس صورت حال میں جہاں مائیں غذائی قلت کے باعث اپنے بچوں کو دودھ پلانے کی طاقت نہیں رکھتی وہیں پاؤڈر دودھ بھی انتہائی خطرناک ہے۔ قلیل اور اس بحران کا تعلق صرف شمال سے نہیں بلکہ پورا غزہ اس تباہی سے دوچار ہے۔