اسلام آباد(سچ خبریں) پاکستان اور سعودی عرب نے مسئلہ کشمیر مذاکرات اور افغان تنازع سیاسی راہ سے حل کرنے کا مطالبہ کیا وزیر اعظم کے سہ روزہ دورہ میں سعودی عرب کی جانب سے کشمیر کے مسئلہ پر بیان کو کافی اہمیت دی جا رہی ہے۔
وزیراعظم عمران خان کے تین روزہ دورہ سعودی عرب کے دوسرے دن جاری ہونے والے اس مشترکہ بیان کو خاصہ اہم سمجھا جارہا ہے جس میں سعودی عرب نے کشمیر کے دیرینہ مسئلے کے حل کے لیے مذاکرات کا کہا ہے۔
اعلامیے کے مطابق دونوں فریقین نے پاکستان اور بھارت کے درمیان حل طلب مسائل بالخصوص مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے بات چیت کی اہمیت پر زور دیا ہے تا کہ خطے میں امن و استحکام یقینی بنایا جاسکے۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے وزیراعظم کے ساتھ تفصیلی ملاقات کے بعد افغان امن عمل میں پاکستان کے کردار کو سراہا اور حال ہی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی سے متعلق سمجھوتے کا خیر مقدم کیا۔
گزشتہ برس اسلام آباد کو ریاض کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر خصوصاً اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس کے ذریعے پاکستان کے لیے حمایت کی توقع تھی۔
تاہم سعودی عربب نے اس درخواست کو رد کرتے ہوئے وزیر خارجہ کے اجلاس کو طلب کرنے کے پاکستان کے اصرار پر ایک ارب ڈالر قرض کی واپسی کا مطالبہ کردیا تھا جس پر پاکستان کو چین سے قرض لے کر سعودی عرب کو قرض ادا کرنا پڑا۔
افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے دونوں رہنماؤں نے افغان امن عمل میں باہمی مشاورت کے لیے کوششں جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
دونوں نے اس بات پر اتقاق کیا کہ وسیع البنیاد اور جامع سیاسی حل ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے اور افغان فریقین پر زور دیا کہ وہ افغانستان کے سیاسی حل کے تاریخی موقع کا ادراک کرتے ہوئے اس سے فائدہ اٹھائیں علاوہ ازیں دونوں فریقین نے کثیرالجہتی فورمز پر ایک دوسرے کی حمایت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
ساتھ ہی انہوں نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے ساتھ تمام ریاستوں کے عزم، عالمی قوانین کے فیصلوں، اصولوں اور اچھے ہمسایہ تعلقات پر عمل کے تحت ریاستوں کی خودمختاری اور اتحاد کے احترام، ان کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت اور پرامن طور پر ان کے حل کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
اعلامیے کے مطابق وزیراعظم عمران خان اور شہزادہ محمد بن سلمان نے سعودی عرب اور پاکستان کے تاریخی اور برادرانہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا اور دو طرفہ تعاون کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ باہمی دلچسپی کے علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا۔
اس کے علاوہ انہوں نے تمام شعبہ جات میں دونوں برادر ممالک کے تعلقات کو مضبوط بنانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا اور دونوں ممالک کے ساتھ سرکاری حکام اور نجی شعبے کے درمیان رابطے اور تعاون کو بڑھانے پر اتفاق کیا۔
وزیراعظم نے 2018 اور2019 میں اپنے سعودی عرب کے دوروں اورسعودی ولی عہد نائب وزیراعظم اور نائب وزیر دفاع کے فروری 2019 میں پاکستان کے تاریخی دورے کا ذکر کیا جس میں دونوں فریقین نے سعودی پاکستان سپریم کوآرڈینیشن کونسل کے قیام کا اعلان کیا تھا۔
شہزاد محمد بن سلمان نے سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کو ایک جدید ترقی یافتہ اورفلاحی ریاست میں تبدیل کرنے کے لیے وزیراعظم کے وژن کی مسلسل حمایت کی یقین دہانی کروائی۔
فریقین نے سعودی عرب کے وژن 2030 اور پاکستان کے جیوپالیٹکس سے جیو اکنامکس پر منتقلی کے لیے ترقیاتی ترجیحات کی روشنی میں سرمایہ کاری اور مواقع تلاش کر کے اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا جس میں توانائی، سائنس، ٹیکنالوجی، زراعت اور ثقافت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کوفروغ دینے پر توجہ مرکوز کی گئی۔
دونوں رہنماؤں نے عرب پیس انیشی ایٹو اور متعلقہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق فلسطینی عوام کے تمام جائز حقوق، خاص کر حق خود ارادیت، 1967 سے قبل کی سرحدوں اور دارالحکومت مشرقی یروشلم کے ساتھ آزاد ریاست کے قیام کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔
انہوں نے شام اور لیبیا کے سیاسی حل اور اس کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ اور اس کے مشنز کی کوششوں کی مکمل حمایت کا بھی اعادہ کیا۔