اسلام آباد (سچ خبریں) وزیراعظم نے یہ افتتاحی بیان اقوام متحدہ کی اقتصادی و سماجی کونسل فورم برائے ترقی کے لیے مالی معاونت کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ترقی پذیر اقوام کو کورونا وائرس کے منفی معاشی اثرات سے لڑنے میں مدد دینے کے لیے قرضوں کی معطلی، ریلیف اور لیکویڈیٹی فراہم کی جائے۔
انہوں نے عالمی وبا کے بڑے پیمانے پر معاشرتی اور معاشی نقصان کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ نجی قرض دہندگان کو قرضوں میں ریلیف فراہم کرنے اور ان کی تنظیم نو میں حصہ لینا چاہیے۔
دوسری جانب اس خصوصی اجلاس میں اقوامِ متحدہ کے سربراہ نے بھی کہا کہ ‘قرض بحران کو درست طریقے سے حل کرنے کی ضرورت ہے جس میں قرض معطلی، ریلیف اور لیکویٹی شامل ہے’۔
انتونیو گوتریس نے نے مستقبل کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے عالمی اہداف کے ساتھ نجی شعبے کی صف بندی میں ‘ایک بڑی تبدیلی’ کا مطالبہ کیا۔
وزیراعظم عمران خان نے ترقی پذیر ممالک کے لیے کووڈ کی کساد بازاری سے نجات کے لیے درکار فنڈز موبلائز کرنے اور انہیں 2030 تک پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کے راستے پر بحال کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ خطرناک رجحانات کو مسترد کرنے، انفیکشن کی یکے بعد دیگرے آنے والی لہروں کو روکنے، طویل عالمی کساد بازاری سے گریز اور 2030 کے ایجنڈے کی تکمیل کی پٹری پر دوبارہ آنے کے لیے اعلی سیاسی سطح پر ایک بہت بڑے دھکے کی ضرورت ہے۔
اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر ووکن بوزکر نے عالمی رہنماؤں سےکہا کہ ‘زیادہ پائیدار اور لچکدار راستے پر مؤثر طریقے سے منتقل ہونے اور ایک ایسی دنیا تعمیر کرنے کے لیے جسے فخر کے ساتھ مستقبل کی نسلوں کو دیا جائے اس بحران کے موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے’۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان نے اسمارٹ لاک ڈائون کی پالیسی کے ذریعے کورونا وائرس کی پہلی دو لہروں سے پیدا ہونے والی صورتحال کو کنٹرول کیا ہے، اب بدقسمتی سے ہمیں کورونا وائرس کی تیسری لہر کا سامنا ہے، امید ہے کہ ہم اس لہر کو بھی شکست دیں گے
انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کو وائرس کے خلاف لڑائی میں مدد دینے کے لیے عالمی برادری کو یہ بات یقینی بنانی چاہئے کہ ویکسین ہر جگہ، ہر کسی کے لیے اور جلد سے جلد دستیاب ہو وزیراعظم نے کہا کہ ”ویکسین نیشنلزم” اور اس کی برآمد کے راستے میں رکاوٹیں قابل افسوس ہیں۔