اسلام آباد(سچ خبریں) وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ علامہ اقبال کا خواب تھا کہ ہم دنیا میں مثالی ریاست بنیں گے لیکن 74 سالہ تاریخ میں کسی نے ریاست مدینہ کی طرف جانے کا سوچا بھی نہیں تھا۔راولپنڈی میں صحت کارڈ کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے محکمہ صحت کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ وفاقی و صوبائی حکومت نے بڑا اقدام اٹھایا ہے۔
انہوں نے کہا میں نے برطانیہ کا صحت کا نظام بہت قریب سے دیکھا ہوا ہے، اور اس نے مجھے متاثرکیا جس کے تحت کوئی شہری سرکاری ہسپتال میں جاکر اپنا علاج کروا سکتا ہے، لیکن یہ پروگرام برطانیہ کے ہیلتھ پروگرام سے بھی آگے اس میں کوئی بھی شخص نجی ہسپتال میں بھی علاج کروا سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شاید ہی دنیا میں کوئی ایسا ملک ہوگا جہاں ایسا کوئی پروگرام کیا گیا ہو، یہ ایسا پروگرام ہے جو امیر غریب سب کے لیے ہے، ہم نے سرکاری ہسپتالوں کی تنزلی دیکھے ہیں، میں اور میرے بہن بھائی میو ہسپتال میں پیدا ہوئے تھے، اس وقت اس ہسپتال کا معیار تھا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے آہستہ آہستہ سرکاری ہسپتالوں کی تنزلی دیکھی اور پھر امیروں کے لیے نجی ہسپتال ہوتے تھے اور بچارہ عام شہری سرکاری ہسپتالوں میں جانا تھا، ضلعی ہسپتالوں میں ڈاکٹرز جاتے ہی نہیں تھے لوگوں کو علاج کروانے کے لیے میانوالی سے راولپنڈی آنا پڑتا تھا۔
وزیر اعظم نے دہرایا کہ یہ ملک کسی مقصد کے لیے بنا تھا کہ ہندوستان کے مسلمانوں نے پاکستان کے لیے ووٹ دیا تھا، علامہ اقبال کا خواب تھا کہ ہم دنیا میں ایک مثالی ریاست بنیں گے جو صحیح معنوں میں اسلامی ریاست ہوتی ہے، اور وہ ریاست مدینہ ہے۔
شوکت خانم ہسپتال کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میری والدہ کو کینسر ہوگیا تھا اور پاکستان میں کینسر کا علاج نہیں تھا مجھے والدہ کو برطانیہ لے کر جانا پڑا، تب میں نے شوکت خانم ہسپتال بنانے کا سوچا۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر فیصل سلطان شوکت خانم کی جدوجہد میں پہلے دن سے میرے ساتھ ہیں، ہم نے اس ہسپتال کے لیے باہر سے ماہرین کو بلایا تھا انہوں نے کہا تھا کہ اگر آپ نے 5 سے زائد کینسر کے مریضوں کا مفت علاج کرنے کی کوشش کی تو یہ ہسپتال تین ماہ میں بند ہوجائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ ہسپتال جو 70 ارب روپے کی لاگت سے بنا تھا وہاں ہر سال 10 ارب روپے غریب لوگوں کے علاج پر خرچ کیے جارہے ہیں، اس سے میں نے سبق سیکھا تھا کہ یہ ہماری بڑی غلط فہمی ہےکہ پہلے ہم فنڈ اکٹھا کریں اور پھر لوگوں کی فلاح کریں۔
انہوں نے کہا کہ رحمت العالمین اتھارٹی کے ذریعے ہم جامعات میں بچوں کو نبیﷺ کی سیرت کے بارے میں بڑھائیں گے، نبیﷺ نے ریاست مدینہ کےلیے پہلے لوگوں کے دلوں میں رحم ڈالا پھر قانون کی حکمرانی قائم کی ان دو چیزوں پر ہی ریاست مدینہ انحصار کرتی تھی، ہم نے دونوں ہی پر غور نہیں کیا۔
وزیر اعظم نے کہاکہ ہم نے فلاحی ریاست کی طرف بڑھنے کی کوشش ہی نہیں کی ایلیٹ ایک طرف ہوگئے تھے اور طاقت ور کےلیے ایک جبکہ کمزور کے لیے دوسرا قانون بن گیا تھا۔
عمران خان نے کہا کہ قوم بڑی تب ہوتی ہے جب ساری قوم اسٹیک ہولڈر بن جاتی ہے، کسی ملک کو نیشنل سیکیورٹی اس میں رہنے والے لوگ فراہم کرتے ہیں، تو ملک مضبوط ہوتا ہے۔
اس ہیلتھ انشورنس پر ساڑھے 400 ارب روپے خرچ کیے جارہے ہیں، پاکستان کی تاریخ میں صحت کے شعبے میں یہاں تک کوئی پہنچا ہی نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ عثمان بزدار خود پسماندہ علاقے سے ہیں اس لیے انہیں لوگوں کی مشکلات کا اندازہ ہے، ان کے خلاف سازشیں بھی کی گئی جس کے بعد سروے میں عثمان بزار پہلے نمبر پر ہے، ان سے پہلے جو وزیر اعلیٰ تھے انہیں نے لوگوں کی صحت کا خیال نہیں کیا۔
عمران خان نے کہا کہ پچھلے وزیر اعلیٰ کو کھانسی بھی ہوتی تھی تو وہ باہر چلے جاتے تھے، ان کا پورا خاندان علاج کےلیے باہر چلا جاتا ہے، اس لیے انہیں لوگوں کی مشکلات کا اندازہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا صحت کارڈ صرف کارڈ نہیں صحت کا پورا نظام ہے، جس کے تحت سرکاری ہسپتالوں علاج نہیں کریں گے تو خود نقصان اٹھائیں گے، ساتھ ہی اس نظام کے تحت ضلعی سطح پر بھی ہسپتال بنائے جائیں گے۔
اس موقع پر تقریب سے خطاب میں وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ صحت کارڈ سے راولپنڈی ڈویژن کے تمام اضلاع مستفید ہوں گے، اس منصوبے پر حکومت 400 ارب روپے خرچ کرے گی، پنجاب میں صحت کارڈ کا اجرا مارچ تک کردیا گیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے قبل خیبرپختونخوا میں تمام شہریوں میں صحت کارڈ تقسیم کردیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم صحت کے حوالے سے پنجاب کو ماڈل صوبہ بنائیں، ہم نے صحت کا بجٹ پچھلی حکومت سے 200 گناہ بڑھایا ہے اس میں ہسپتالوں کی تزئین آرائش اور نئے ہسپتالوں کی تعمیر شامل ہے۔وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ یہ ریاست مدینہ کی طرف پہلا قدم ہے، اور یہ وزیر اعظم کا ویژن اور تحریک انصاف کا منشور ہے۔