اسلام آباد (سچ خبریں) ملک بھر میں عیدالفطر کورونا وائرس کے باعث نافذ سخت پابندیوں کے تحت مذہبی جوش و جذبے کے ساتھ منائی جارہی ہے، اس سلسلے مساجد، عید گاہوں اور کھلے میدانوں میں نماز عید کے چھوٹے بڑے اجتماعات منعقد ہو رہے ہیں نماز عید کے اجتماعات میں پاکستان کی ترقی، سلامتی و خوشحالی اور امت مسلمہ کے اتحاد کی خصوصی دعائیں مانگی جائے گی۔
اس موقع پر پولو گراؤنڈ میں سیکیورٹی کے بھی سخت انتظامات کیےگئے ، کراچی کے مختلف علاقوں کے میدانوں اور مساجد میں نماز عید کے بڑے اجتماعات ہوئے، شہر قائد کی مشہور گرومندر سبیل والی مسجد میں صبح چھ بجکر پانچ منٹ پر نماز عید ادا کی گئی جس میں شہریوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔
لاہور کے باغ جناح میں عید کا پہلا بڑا اجتماع صبح 6 بجے منعقد ہوا، نمازِ عید کا سب سے بڑا اجتماع بادشاہی مسجد میں منعقد ہوا، جس میں گورنر پنجاب سرور چوہدری سمیت شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی جبکہ شہر کے دیگر مقامات پر بھی مختلف چھوٹے بڑے اجتماعات ہوئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر مملکت عارف علوی نے نماز عید گورنر سندھ عمران اسمٰعیل کے ہمراہ گورنر ہاؤس سندھ میں ادا کی۔
دوسری جانب پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے نوڈیرو میں سماجی فاصلے کو برقرار رکھتے ہوئے کورونا وائرس کی حفاظتی تدابیر کے ساتھ نماز عید ادا کی۔
بلاول بھٹو زرداری نے کورونا وائرس کی بڑھتی لہر کی تباہ کاریوں سے ملک کو محفوظ رکھنے کے لیے خصوصی دعائیں مانگی۔
علاوہ ازیں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ظلم و جبر کے سائے میں عید منانے والے اہل کشمیر وفلسطین کی آزادی کے لیے دعا کی۔
عید الفطر پر ایس او پیز سے متعلق ہدایات
خیال رہے کہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے ملک میں کورونا وائرس کی تیسری لہر کے تناظر میں عید الفطر کی نماز کے اجتماعات کے لیے رہنما ہدایات جاری کر دیں تھیں۔
این سی او سی اجلاس میں ملک بھر میں نماز عید کے اجتماعات کے لیے رہنما ہدایات جاری کی گئیں جو مندرجہ ذیل ہیں:
نماز عید کا انتظام کووِڈ 19 کے پروٹوکولز کو ملحوظ رکھتے ہوئے کھلے مقام پر کیا جائے، اگر مسجد میں ادا کرنا مجبوری ہو تو ہوا کی آمد و رفت کے لیے کھڑکیاں دروازے کھلے رکھے جائیں۔
عوام کی تعداد کم رکھنے کے لیے ایک مقام پر مختلف اوقات میں نماز عید کے 2، 3 اجتماع کیے جائیں نماز کے دوران عوام کے میل جول کے وقت کو کم رکھنے کے لیے خطبے مختصر رکھنے کی کوشش کی جائے
بیمار، بزرگوں اور 15 سال سے کم عمر بچوں کی نماز کے اجتماع میں شرکت کی حوصلہ شکنی کی جائے۔لوگوں کے ایک دوسرے سے ٹکراؤ سے بچاؤ کے لیے نماز کے مقام پر متعدد داخلی و خارجی راستے رکھے جائیں۔
اجتماع گاہ میں داخلے کے وقت نمازیوں کا جسمانی درجہ حرات دیکھا جائے۔داخلی و خارجی مقام پر سینیٹیائزر کی دستیابی اور استعمال کیا جائے۔اجتماع گاہ میں 6 فٹ کو سماجی فاصلہ کی نشان زدہ کردیا جائے۔
نمازی حضرات اپنے ہمراہ اپنی جائے نماز لے کر آئیں۔نماز کے بعد آپس میں گھلنے ملنے اور مصافحہ کرنے سے گریز کیا جائے۔عید کی نماز سے پہلے اور بعد میں کوئی اجتماع نہ کیا جائے۔اجتماع گارہ میں آگاہی مہم کے طور پر نمایاں مقامات پر کورونا پروٹوکولز اجاگر کرنے والے بینرز لگائے جائیں۔
ہجوم کے انتظام کے لیے پارکنگ ایریاز کو اچھی طرح سے تیار کیا جائے خیال رہے کہ حکومت نے عید الفطر کے لیے 10 سے 15 مئی تک چھٹیوں کا اعلان کیا تھا اور اس دوران عوام کی نقل و حمل کو محدود رکھنے کے لیے ہر قسم کے تفریحی مقام پر پابندی عائد کردی تھی۔
این سی او سی اور حکام نے عوام پر زور دیا کہ عید کی تعطیلات کے دوران غیر ضروری نقل و حمل سے گریز کریں، گھر میں رہیں اور محفوظ رہیں۔