نیویارک(سچ خبریں) کیا جانوروں کو بھی دل دورہ پڑتا ہے اور ہم کیسے معلوم کر سکتے ہیں کہ جانوروں کو بھی دل دورہ پڑتا ہے یا نہیں؟ حقیقت یہ ہے کہ اس سوال کی تحقیقات میں بہت زیادہ تجربات نہیں کیے گئے ہیں۔ اگر کسی پرندے یا ممالیہ میں کورونری شریان مسدود ہوجائے تو دل اپنی آکسیجن سپلائی کھو دیتا ہے اور مخلوق کو دل کا دورہ پڑنے کا خدشہ ہے۔
کیلیفورنیا اسٹیٹ یونیورسٹی ، سان برنارڈینو کے پروفیسر اینڈ فزیولاجسٹ ٹوماس اوورکووِکز کا کہنا ہے کہ آپ مشاہدہ کر سکتے ہیں کہ کوئی جانور اچانک مرگیا ہے لیکن شاذ و نادر ہی اُس کا پوسٹ مارٹم کیا جاتا ہے اور کورونری شریانوں میں رکاوٹیں ڈھونڈی جاتی ہیں۔ ہم کیسے معلوم کرسکتے ہیں کہ دوسرے جانوروں کو بھی دل کا دورہ پڑتا ہے یا نہیں۔
دوسری جانب دل کی ساخت کو مدِنظر رکھتے ہوئے محققین پیش گوئ کرسکتے ہیں کہ ریڑھ کی ہڈی والے جانور (vertebrate) کو دل کا دورہ پڑنے کا امکان زیادہ ہے۔ اوورکووکز کے مطابق ممالیہ جانوروں اور پرندوں کے دلوں میں آکسیجن کا ایک ہی ذریعہ ہے ، کورونری شریانیں۔
یہ شاخیں چھوٹے آرٹیریل اور کیپلیریوں میں ڈھل جاتی ہیں جہاں دل کے پٹھوں کے خلیے آکسیجن اٹھاتے ہیں اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کو زائل کرتے ہیں۔ دل کے اندر ہر جگہ خون اور آکسیجن حاصل کرنے کا یہی واحد راستہ ہے۔
تاہم کچھ غیر ممالیہ جانوروں کے دلوں کا قدرے مختلف نظام ہوتا ہے جو انہیں دل کے دورے سے محفوظ رکھتا ہے۔ آکسیجن کی فراہمی میں خون کی وریدوں اور کیکلیریوں کے علاوہ ان کے دل اسفنج نما ٹشوز پر مبنی ہوتا ہے جو دل کے خلیوں میں آکسیجن اور خون کو دل کی گہرائیوں اور ہر جگہ لے جانے کا سبب بنتے ہیں۔ پرندوں اور ممالیہ جانوروں میں ایسا نہیں ہوتا کیونکہ ان کے دلوں کی دیواریں زیادہ سخت ہوتی ہیں۔