اسلام آباد (سچ خبریں) مشیر خزانہ شوکت ترین نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی نہ ہونے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی نہیں ہوگی آئی ایم ایف کے ساتھ کیے معاہدے کا اثر ہوگا۔ اگر17 فیصد سیلز ٹیکس لگا دیں تو پیٹرول کی قیمت 175 روپے ہوجائے گی، عوام کی جیب پر بوجھ نہ پڑے اس لیے سیلز ٹیکس نہیں بڑھا رہے۔
تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ شوکت ترین نے اسلام آباد میں پریس کانفرننس سے خطاب میں کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مارچ میں ہونے والے معاہدے کا اثر پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی نہیں ہوگی۔ اپنی گفتگو میں مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اگر17 فیصد سیلز ٹیکس لگا دیں تو پیٹرول کی قیمت 175 روپے ہوجائے۔
انہوں نے کہا کہ جب عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت بڑھی تو سیلز ٹیکس صفر کردیا، 17 فیصد سیلز ٹیکس واپس لینا قانونی حق ہے، ابھی 1.6 فیصد وصول کررہے،عوام کی جیب پر بوجھ نہ پڑے اس لیے سیلز ٹیکس نہیں بڑھا رہے۔
انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی معیشت کی بہتری کیلئے تمام چیزیں درست سمت میں جار ہی ہیں۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے باعث مہنگائی میں اضافہ ہوا، گزشتہ سال کی نسبت ریونیو میں 36 فیصد اضافہ ہوا، حکومت مہنگائی کے اثرات کم کرنے کیلئے اشیائے ضروریہ پر زیادہ توجہ دے رہی ہے۔
درآمدات 7.7 بلین ڈالر ہونے کی خبر آئی تو کہا گیا تجارتی خسارہ بڑھ گیا، ایکسپورٹس 2.5 سے 3.5 فیصد پر گئیں، سب سے بڑا فرق پیٹرولیم پروڈکٹس ہیں، پھر کے بعد ویکسین خریدی گئی،اکتوبر نومبر میں ویکیسن 400 ارب کی خریدی کی گئی، 1150ارب پیٹرولیم ویکسین، پھر فوڈ آئٹمز میں تیزی آئی ہے، اس سب کو ملاکر 1.4بلین ڈالر صرف چاروں میں فرق ہے۔
تیل کی قیمتیں زیادہ نہیں بڑھنی چاہیے ہم اب پیٹرول کی قیمتوں میں ٹھہراوٴ دیکھ رہے ہیں، اب ایل این جی کا بھی زور ٹوٹے گا، فوڈ آئٹمز میں بھی فرق آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ ڈومیسٹک انفلیشن اصل میں گزشتہ سال سے کم ہوئی ہے، باقی چیزیں پیٹرولیم مصنوعات بڑھنے کی وجہ سے مہنگی ہوئیں، پیٹرولیم مصنوعات میں 508 ملین ڈالر کا ماہانہ فرق ہے۔
ملک میں ڈسکاونٹ ریٹ بڑھا کر 8.45 کیا گیا ہے، پیٹرول کی قیمتیں، ایل این جی، کوئلہ اور خوردنی تیل کی قیمت بڑھ گئی ہے، یہ ساری چیزیں امپورٹڈ ہیں، ان چیزوں کا اثر مہنگائی پر پڑا، ڈومیسٹک مہنگائی پچھلے سال کی نسبت کم ہوئی ہے، عالمی سطح پر مہنگائی بڑھ رہی ہے، جس کا اثر پاکستان میں آرہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک ڈیڑھ ماہ بعد مانیٹری پالیسی دیا کرے گا،ایل این جی کی قیمتوں میں کمی آئے گی۔اگر 17 فیصد سیلز ٹیکس لگادیں تو پیٹرول کی قیمت 175 روپے ہوجائے،جب عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں بڑھی تو حکومت نے سیلز ٹیکس صفر کردیا، 17فیصد سیلز ٹیکس واپس لینا قانونی حق ہے،ابھی 1.6فیصد وصول کررہے،عوام کی جیب پر بوجھ نہ پڑے اس لیے سیلز ٹیکس نہیں بڑھا رہے۔
منی بجٹ میں ان فلیشن ریٹ کو ریوائز نہیں کریں گے، ابھی ریٹ ساڑھے 8 فیصد چل رہا ہے، مارچ میں آئی ایم ایف سے 500 ڈالر لے چکے ہیں، اس وقت کسی نے بات نہیں کی۔ مشیرتجارت عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ ملکی برآمدات اور ترسیلات زر میں اضافہ ہو رہا ہے، ہمیں مزید کورونا ویکسین درآمد کرنا پڑے گی۔