اسلام آباد(سچ خبریں) اسلام آباد میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور آئی جی پنجاب انعام غنی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے معید یوسف نے کہا کہ ‘آئی جی پنجاب نے اس واقعے کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب کے ہمراہ بات کی تھی تو بتایا تھا کہ ہمارے پاس اطلاع اور ثبوت ہیں کہ کوئی غیر ملکی خفیہ ایجنسی بھی ملوث ہے’۔
معید یوسف نے کہا کہ ‘آج میں کسی ابہام کے بغیر وثوق سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اس سارے حملے کے تانے بانے بھارت کی پاکستان کے خلاف اسپانسر شپ دہشت گردی سے جڑتے ہیں’۔
انہوں نے کہا کہ ‘ان کے فون اور دیگر جو آلات ملے ہیں اس کا فرانزک تجزیہ ہوا ہے، مرکزی ماسٹر مائنڈ اور معاونین کا تعلق بھی بھارت سے جڑتا ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘جو ماسٹر مائنڈ ہے اس کا تعلق ہمیں بالکل واضح طور پر معلوم ہے، وہ بھارت کا شہری ہے، بھارت میں رہتا ہے اور ‘را’ سے اس کا بالکل واضح طور پر تعلق ہے’۔
یاد رہے کہ 23 جون کو لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں پولیس اہلکار سمیت 3 افراد جاں بحق اور 21 زخمی ہوگئے تھے۔
سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے پولیس اہلکار سمیت 3 افراد کے جاں بحق اور 21 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی تھی۔
پولیس نے ابتدائی رپورٹ میں بتایا تھا کہ دھماکے میں 15 سے 20 کلو گرام دھماکا خیز مواد استعمال ہوا اور دھماکے میں غیرملکی ساختہ مواد استعمال ہوا۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ دھماکے میں بال بیرنگ، کیل اور دیگر بارودی مواد استعمال ہوا اور دھماکا خیز مواد کار میں نصب تھا اور دھماکا کنٹرول ڈیوائس سے کار میں کیا گیا۔
پولیس نے بتایا تھا کہ دھماکے کی جگہ 3 فٹ گہرا اور 8 فٹ چوڑا گڑھا پڑا اور دھماکے سے 100 مربع فٹ سے دور تک علاقہ متاثر ہوا۔
پریس کانفرنس کے دوران مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے حملے کے ماسٹر مائنڈ کے حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے مزید کہا کہ ‘ہمارے پاس ان کے جعلی نام، ان کی اصل شناخت اور وہ کہاں موجود ہیں، ان تمام چیزوں کی نشان دہی ہوچکی ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘بھارت کی یہ کارروائیاں پہلی دفعہ نہیں ہیں، ہم بار بار یہ بات کرتے رہے ہیں کہ پاکستان کے خلاف دہشت گردی میں بھارت ملوث ہے، اگر کسی کو یہ سوال، ابہام یا شک ہے کہ چلیں بھارت کے اندر سے ہوا لیکن کیا ریاست ملوث ہے تو میں یہ بتاوں کہ پہلے عموماً ایسی چیز ہوتی نہیں تھی’۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘جس دن یہ حملہ ہوا ہے، اس دن ہمارے تفتشی ڈھانچے پر ہزاروں منظم سائبر حملے ہوچکے ہیں، ہم جس ہائبرڈ وار فیئر کی بات کرتے ہیں جو دنیا ہمارے خلاف کر رہی ہے، یہ اس کی ایک مثال ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘اس دن سائبر حملے کیے گئے اور اس لیے کیے گئے کہ ہم جو تفتیش کررہے ہیں اور دہشت گردی کے نیٹ ورک کی نشان دہی کر رہے ہیں، وہ فعال نہ ہوسکیں، اس میں دارڈیں آئیں اور وقت اتنا مل جائے کہ یہ نیٹ ورک ادھر ادھر ہوجائے اور اس جگہ سے نکل جائے’۔