اسلام آباد: (سچ خبریں) سینیٹر بہرہ مند خان تنگی نے سینیٹ میں مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پابندی کی قرارداد جمع کروا دی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق 4 مارچ کو ہونے والے سینیٹ اجلاس کے ایجنڈے میں شامل قرارداد میں کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ملک میں نوجوان نسل کو بری طرح متاثر کر رہے ہیں، یہ پلیٹ فارم ہمارے مذہب اور ثقافت کے خلاف اصولوں کو فروغ دینے، زبان اور مذہب کی بنیاد پر لوگوں میں نفرت پیدا کرنے کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔
پیپلزپارٹی کے سینیٹر کا قرارداد میں کہنا ہے کہ افواج پاکستان کے خلاف منفی اور بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈے کے ذریعے ملکی مفادات کے خلاف ایسے پلیٹ فارمز کے استعمال پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں، اس طرح کے پلیٹ فارم کو مفاد پرستوں کی جانب سے مختلف مسائل کے بارے میں جعلی خبریں پھیلانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور نوجوان نسل کو دھوکہ دینے کے لیے ملک میں جعلی قیادت پیدا کرنے اور اسے فروغ دینے کی کوشش کی جاتی ہے، لہذا سینیٹ آف پاکستان کی جانب سے حکومت سے سفارش کی جاتی ہے کہ وہ فیس بک، ٹک ٹاک، انسٹاگرام، ٹویٹر (ایکس) اور یوٹیوب پر پابندی عائد کرے تاکہ نوجوان نسل کو ان کے منفی اور تباہ کن اثرات سے بچایا جا سکے۔
خیال رہے کہ سینیٹر بہرہ مند تنگی اس وقت بھی خبروں کی زینت بنے تھے جب 5 جنوری کو سینیٹ نے ملک میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات ملتوی کرنے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی تھی، پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر بہرہ مندتنگی نے اس قرارداد کی مخالفت نہیں کی بلکہ انہوں نے سینیٹ اجلاس کے دوران اس معاملے پر خاموشی اختیار کیے رکھی جس پر پاکستان پیپلز پارٹی نے سینیٹ میں انتخابات ملتوی کروانے کی قرارداد پر خاموشی اختیار کرنے پر سینیٹر بہرہ مند تنگی کو پارٹی سے نکال دیا۔
پیپلز پارٹی کے ضلع چارسدہ کے صدر نعیم خان عمر زئی کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سینیٹر بہرہ مند خان تنگی کو پارٹی نے شوکاز نوٹس جاری کیا تھا لیکن سنیٹیر بہرہ مند خان تنگی شو کاز نوٹس کا تسلی بخش جواب نہ دے سکے تھے، بہر ہ مند خان تنگی نے عام انتخابات ملتوی کروانے کی قرار داد پر خاموشی اختیار کرتے ہوئے سینیٹ اجلاس میں پارٹی بیانیے کی خلاف ورزی کی۔