کراچی (سچ خبریں) نجی ٹی وی چینل کے اینکر کامران شاہد نے کراچی کے عوام کا سروے کیااور ان حلقوں سے پی ٹی آئی کی کارکردگی سے متعلق سوالات کیے جہاں سے پی ٹی آئی حکومت جیتی تھی۔جب صحافی کی طرف سے عوام سے سوال کیا گیا کہ کیا عمران خان کو اور مہلت دینی چاہیے کہ عوام کے حالات بہتر ہو جائیں تو اس پر عوام پھٹ پڑے اور طرح طرح کے جوابات دیے۔
پی ٹی آئی حکومت کو جو سب سے بڑا طعنہ دیا جاتاہے وہ اس کے وعدے ہیں جو عمران خان اور اس کی جماعت نے اپنے منشور میں درج کر کے 2018کے الیکشن میں زور زور سے ببانگ دہل سب کے سامنے رکھے تھے۔مگر حکومت میں آنے کے بعد ایک بھی وعدے کو حکمران جماعت پورا کرنے میں ناکام رہی ہے۔عمران خان صاحب نے حکومت میں آنے سے پہلے تیس دن میں عوام کی قسمت بدلنے اور پھر نوے دنوں میں حالات بدلنے جبکہ بعدازاں ایک سال میں ملک کے حالات سنوارنے کی تو پکی گارنٹی دی تھی مگر اب اپنی تقرریروں میں بیانیہ تبدیل کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ایک حکومت کو اتنے سارے انقلاب لانے کے لیے پانچ سال تو بہت کم ہیں اس کے لیے تو الیکشن نہیں ہونے چاہئیں اور ساتھ ہی اس خواہش کا بھی اظہار کرتے ہیں کہ اگلی حکومت تحریک انصاف کی ہو گی تو حالات جلد بدل جائیں گے۔
لہٰذا عمران خان کے انہی وعدوں اور طفل تسلیوں کا تیاپانچہ کرنے کے لیے نجی ٹی وی چینل کے اینکر کامران شاہد نے کراچی کے عوام کا سروے کیااور ان حلقوں سے پی ٹی آئی کی کارکردگی سے متعلق سوالات کیے جہاں سے پی ٹی آئی حکومت جیتی تھی۔جب صحافی کی طرف سے عوام سے سوال کیا گیا کہ کیا عمران خان کو اور مہلت دینی چاہیے کہ عوام کے حالات بہتر ہو جائیں تو اس پر عوام پھٹ پڑے اور طرح طرح کے جوابات دیے۔
عوام کا کہنا تھاکہ ہم نے تو تبدیلی کا سوچ کر ووٹ دیا تھا تبدیلی تو نہیں آئی الٹا ہماری قسمت خراب ہو گئی۔جبکہ کچھ لوگوں نے کہا کہ اس حکومت کو تو اب ایک دن بھی اور نہیں ملنا چاہیے اورعمران خان کو چاہیے کہ ہاتھ جوڑ کر کرسی سے اتر جائے۔خاتون کا کہنا تھا کہ حکومت نے مہنگائی اس قدر کر دی ہے کہ اب تو مرنے کے لیے جی چاہتا ہے کہ غریب عوام کے لیے تو اس حکومت نے جہنم کے دروازے کھول دیے ہیں۔ہر دوسرے شخص نے یہی کہا کہ غریب عوام کے بارے میں کچھ نہیں سوچا جا رہا اور مہنگائی بہت زیادہ ہو گئی ہے لہٰذا عمران خان کو ہماری جان چھوڑ دینی چاہیے بس بہت ہو گئی تبدیلی۔