اسلام آباد:(سچ خبریں) پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے چیف جسٹس آف پاکستان سے اسلام آباد اور لاہور میں سابق وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ ہونے والے ناروا سلوک کا نوٹس لینے اور ازخود کارروائی شروع کرنے کی درخواست کی ہے۔
ایک خط میں پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل اسد عمر نے چیف جسٹس سے اپیل کی کہ اگر وفاقی حکومت کو ’غیر قانونی طور پر کام کرنے‘ اور عمران خان کو گرفتار کرنے سے نہ روکا گیا تو ان دیکھے نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
سابق قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر کی ذریعے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی رہائش گاہ پر ارسال کردہ خط میں کہا گیا کہ ’زندگی کے اپنے بنیادی حقوق کو بچانے اور ان کے تحفظ کے لیے اس خط کو ازخود نوٹس کے دائرہ اختیار میں لیا جا سکتا ہے‘۔
ایک پریس ریلیز کے ذریعے میڈیا کو جاری کردہ خط میں اسد عمر نے کہا کہ موجودہ حالات میں ان کے پاس یہ یقین کرنے کی ٹھوس وجوہات ہیں کہ ریاستی حکام، وفاقی حکومت کے کہنے پر انتہائی غیر قانونی طریقے سے سابق وزیر اعظم کی آزادی پر سمجھوتہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔
خط میں یاد دلایا گیا کہ عمران خان نے بار بار اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ ان کی جان کو خطرہ ہے اور وہ مارے جا سکتے ہیں۔
خط میں وضاحت کی گئی کہ عمران خان کو لاہور ہائی کورٹ نے 9 مقدمات میں حفاظتی ضمانت دی ہے اور ریاستی حکام کو پی ٹی آئی سربراہ کے خلاف جبری اقدامات کرنے سے گریز کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔
اسد عمر نے خط میں دعویٰ کیا کہ یہ انکشاف ہوا ہے کہ عمران خان کی لاہور کی رہائش گاہ پر پولیس نے دھاوا بولا اور دروازے اور دیواریں مسمار کردی گئیں۔
خط میں مزید کہا گیا کہ اسلام آباد پولیس نے دہشت اور ہراساں کرنے کے لیے جوڈیشل کمپلیکس کی طرف جانے والی سڑکوں کو بند کیا اور ’عدالتی ہدایات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کی قانونی کوشش میں‘ رکاوٹیں پیدا کرنے کے لیے موٹروے اور دیگر شاہراہوں کو بند کر دیا ہے۔
خط میں کہا گیا کہ عمران خان کو بعض ایسے معاملات میں گرفتار کرنے کے ارادے سے غیر قانونی اقدامات کیے جا رہے ہیں جو ان کے علم میں نہیں ہیں۔
اسد عمر نے کہا کہ عمران خان کی پیشی کے دوران ان کے وکلا اور صحافیوں کو جوڈیشل کمپلیکس تک رسائی کی اجازت نہیں دی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے انصاف اور منصفانہ ٹرائل تک رسائی کے بنیادی حق کو پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے روکا اور اسے مجروح کیا ہے۔
خیال رہے کہ یہ خط اس روز لکھا گیا تھا جب عمران خان اسلام آباد ہائی کورٹ کی ہدایت پر ڈسٹرکٹ جج کے سامنے پیش ہوئے تھے، اس سے قبل جج نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے جسے عدالت نے جمعہ کو معطل کر دیا تھا۔