سچ خبریں: پاکستانی سرکاری دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ نے 7 مارچ 2022 کو اس ملک کی حکومت کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ یوکرین جنگ میں غیرجانبداری کی وجہ سے عمران خان کو وزیراعظم کے عہدے سے ہٹا دیں۔
اس حوالے سے انٹرنیٹ میڈیا انٹرسیپٹ نے ایک رپورٹ شائع کرتے ہوئے لکھا ہے کہ واشنگٹن میں پاکستان کے سفیر اسد مجید خان اور امریکی محکمہ خارجہ کے دو حکام کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں جنوبی اور وسطی ایشیا کے معاون وزیر ڈونلڈ لو بھی شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں:نآئی ایم ایف سے معاہدے پر دستخط عمران خان کر کے گئے:مریم اورنگزیب
انہوں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ اس ملک کے سابق وزیراعظم کو یوکرین میں غیر جانبداری کی وجہ سے ان کے عہدے سے ہٹایا جائے۔
یاد رہے کہ یہ ملاقات پاکستان میں گزشتہ 1.5 سال کے دوران عمران خان کے حامیوں اور ان کے مخالفین کے درمیان تحقیقات، تنازعات اور قیاس آرائیوں کا موضوع رہی ہے۔
شائع شدہ رپورٹ کے مطابق واشنگٹن میں پاکستانی سفیر کی امریکی محکمہ خارجہ کے حکام سے ملاقات کے ایک ماہ بعد عمران خان کو پارلیمنٹ میں عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا، اس ووٹنگ کو اس ملک کی طاقتور فوج کی حمایت حاصل تھی۔
لیک ہونے والی دستاویز کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے وعدہ کیا تھا کہ اگر عمران خان کو ہٹایا گیا تو دو طرفہ تعلقات مزید گرم ہوں گے ورنہ واشنگٹن اسلام آباد کو تنہا کرنے کی کوشش کرے گا۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں آج تاریخ رقم ہو گی ان شاء اللہ:اسد عمر
یاد رہے کہ اس ملک میں سیاسی لڑائی 5 اگست کے بعد سے بڑھ گئی ہے جب عمران خان کو کرپشن کے الزام میں تین سال قید کی سزا سنائی گئی اور انہیں گرفتار کیا گیا جبکہ عمران خان نے اس الزام کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق پاکستان کے عدالتی نظام کی طرف سے تحریک انصاف پارٹی کی قیادت میں عمران خان کے خلاف جاری ہونے والا فیصلہ ان کے اس ملک میں ہونے والے آئندہ انتخابات میں حصہ لینے سے بھی روک دے گا۔