اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی وفاقی وزراء سے ملاقات میں معاملات مل بیٹھ کر حل کرنے پر اتفاق ہوگیا۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور وفاقی وزارت داخلہ پہنچے جہاں انہوں نے وزیرِ داخلہ محسن نقوی اور وزیر توانائی اویس لغاری سے ملاقات کی، ملاقات میں صوبہ خیبر پختونخوا کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا، اس دوران لوڈشیڈنگ اور بجلی سےمتعلق معاملات اور دیگر مسائل کے حوالے سے اہم پیش رفت ہوئی، وفاقی وزراء اور وزیر اعلیٰ نے معاملات کو مل بیٹھ کر حل کرنے پر اتفاق کیا، اس حوالے سے پیشرفت کا جائزہ لینے کے لیے علی امین گنڈاپور اور وفاقی وزراء میں کل دوبارہ ملاقات کا بھی فیصلہ ہوا۔
ایس آئی ایف سی اجلاس میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ اجلاس میں آرمی چیف سے دو بار علیک سلیک ہوئی، لیکن جو بات کرنی ہے اس کا ماحول نہیں تھا،عمران خان کا معاملہ ہماری اولین ترجیح ہے، اجلاس کا مخصوص ایجنڈا تھا، یہاں بات نہیں کی، مئی اور جون کا مہینہ اچھا ہے، اچھے نتائج نکلیں گے، خیبرپختونخواہ کے وسائل سے ملک کا فائدہ ہورہا ہے آئندہ بھی فائدہ ہوگا، اجلاس میں صوبے کی نمائندگی کرنے آئے تھے، اجلاس میں خیبرپختونخواہ کے تحفظات سے بھی آگاہ کیا،میں نے اجلاس میں کہاضم اضلاع فاٹا اور پاٹاکے اوپر ٹیکس نہ لگایا جائے، ان کو بتایا کہ یہ ہمارے لئے ممکن نہیں ہے، وزیراعظم نے یقین دہانی کرائی کہ ٹیکس نہیں لگائیں گے، انہیں بتایا کہ ہمیں جانی مالی نقصان بھی ہوا ہے، ہماری فوج پولیس اور عوام کا بھی نقصان ہوا، اس لئے بجٹ میں ٹیکس کو شامل نہ کیا جائے، ہم نے کہا کہ جب تک اسٹیک ہولڈرز اور عوام کو مشاورت میں شامل نہیں کریں گے ہمیں ایسا کوئی ٹیکس قبول نہیں۔
انہوں نے کہا کہ معدنیات سیکٹر میں مزید اصلاحات کریں گے، اگر بیرونی انویسٹمنٹ آتی ہے تو ویلکم کریں گے، ٹورازم میں بھی سرمایہ کاری آئے گی، زراعت میں بھی کام کررہے ہیں، زرعی شعبہ سے فوڈ سکیورٹی مسائل حل ہوں گے۔ ہائیڈرل شعبہ بھی سب سے سستی بجلی بنا رہے ہیں، پاکستان کو بھی بجلی دے رہے ہیں، بجلی کی لوڈشیڈنگ پر ڈیڈلائن دی اس پر وفاقی وزراء سے میٹنگ ہوگی، واجبات کے حوالے سے بھی بات ہوگی ، صوبے کے عوام کو ریلیف دینے کیلئے ہرحد تک جاؤں گا، صوبے کے عوام نے عمران خان کو مینڈیٹ اس لئے دیا کہ ہم ان کے حقوق کی جنگ لڑیں، اگر کوئی زیادتی ہوگی، ہمارے واجبات ادا بھی نہیں کئے جارہے، ایڈجسٹ بھی نہیں کیا جارہا، تو پھرصوبائی سطح پر عوام کو ریلیف دینے کیلئے اقدامات کریں گے جو ہمارے اختیار میں ہیں۔