اسلام آباد (سچ خبریں) وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے شہباز شریف کے ملک سے باہر جانے کی اجازت پرردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوشش کریں گے شہبازشریف کو باہر جانے سے روکا جائے، شہبازشریف نے آج رات باہر جانے کی بکنگ کروائی ہوئی ہے۔
انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس باقرنجفی قابل جج ہیں، ان کا حترام ہے، لیکن جس طرح فیصلہ ہوا، 24گھنٹے میں پٹیشن قابل سماعت ہوئی ، نوٹس ہو، ان کو بلایا جائے اور شام کو فیصلہ ہوجائے۔
حکومتی وکیل کا موقف تھا اس کو عید کے بعد لے کر جایا جائے،عوام کے تاثر کو بیان کرنا ہمارا حق ہے،نوازشریف، مریم نواز اور شہبازشریف کو جس طرح ریلیف ملا، اس طرح عام عوام کو ریلیف نہیں ملا، نوازشریف، شہباز، مریم نواز نے اربوں روپیہ منی لانڈرنگ کی، لیکن واپس نہیں لے کر آئے ، اس پر حکومت پر تنقید ہوتی ہے، عوام نے حکومت کو ووٹ احتساب کے بیانیئے پر دیا ہے، لوگ سمجھتے ہیں حکومت ان سے پیسے نہیں لے سکتی۔
انہوں نے کہا کہ فیصلوں میں اتنی جلدی بھی نہیں کرنی چاہیے کہ انصاف دب جائے، اتنا دیر بھی نہ ہو، کہ انصاف ہوتا نظر نہ آئے۔ شہبازشریف کی عدالت میں میرٹ کو نہیں دیکھا گیا،کیاان کے ہاتھ صاف ہیں، شہبازشریف کے اکاؤنٹس میں اربوں روپے کی ٹی ٹیز آئیں، وہ عدالت میں ان کا جواب نہیں دے سکے، شہبازشریف نے نوازشریف کی گارنٹی دی، لیکن یہ سب باہر جارہے ہیں۔
پیسے واپس نہیں لارہے،جب شہبازشریف واپس آئے تھے وہ کیسز کا سامنا کرنے واپس نہیں آئے تھے، وہ کورونا پر سیاست کرنے آئے تھے۔ ان کے بچے فیملی ممبران ملک سے باہر فرار ہیں۔ اصل بات یہ ہے کہ تاثر بن گیا ہے سائیکل چوری کریں گے تو جیل جانا پڑے گا، اربوں روپے کی کرپشن پر کچھ نہیں ہوگا۔ یہ تاثر ہماری قوم کو لے بیٹھے گا۔
فوادچوہدری نے کہا کہ نیب کیسز کمزور ہیں، تو عدالتوں کو جرمانے کرنے چاہئیں، شہبازشریف کے کیس میں دستاویزی ثبوت موجود ہیں، نیب کی عدالت کو کہا جاتا کہ 30دنوں میں فیصلہ کریں لیکن اس کے برعکس شہبازشریف کوضمانت دے دی۔شہبازشریف کوسزا ہونے والی تھی، ان کو سزائیں ہوجائیں تو فرق نہیں پڑتا۔اپوزیشن اصلاحات میں ساتھ نہیں دیتی، بوسیدہ نظام ان کو سہولت دیتا ہے۔