صنعا (سچ خبریں) یمن نے سعودی عرب کی جانب سے یمن میں جنگ بندی اور امن کے قیام کی اپیل کے بارے میں اہم انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب یمن میں بری طرح پھنس چکا ہے جس سے اب اس کے لیئے نکلنا بہت مشکل ہوچکا ہے اس لیئے دنیا بھر سے امن کی بھیک مانگ رہا ہے جبکہ وہ یمن میں بالکل بھی امن نہیں چاہتا اور نہ ہی منصفانہ حل چاہتا ہے۔
انصاراللہ یمن کے ترجمان اور امن مذاکرات کار ٹیم کے سربراہ محمد عبدالسلام نے کہا ہے کہ سعودی اتحاد، یمن میں امن پسند اور منصفانہ امن کے قیام میں سنجیدہ نہیں ہے۔
اپنے ایک ٹوئٹ میں انصاراللہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور اس کے حامیوں میں انسانی معاملات کو دیگر معاملات سے الگ کرنے کا رجحان دکھائی نہیں دیتا، انہوں نے کہاکہ ایسی صورت میں وسیع البنیاد اور منصفانہ امن کا قیام ممکن نہیں۔
محمد عبدالسلام نے واضح کیا کہ انصاراللہ انسانی مسائل کو فوجی اور سیاسی سودے بازی کے لیے استعمال کیے جانے کی مخالف ہے، انہوں نے کہا کہ ہم انسانی مسائل کو جزوی نہیں بلکہ مستقل اور پائیدار بنیادوں پر حل کیے جانے کے خواہاں ہیں۔
واضح رہے کہ یمن کی وزارت انسانی حقوق نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ سعودی عرب کی جارحیت کے آغاز سے اب تک تینالیس ہزار سے زائد یمنی شہری ہلاک اور زخمی ہوچکے ہیں جن میں بچوں اور عورتوں کی بھی قابل ذکر تعداد شامل ہے۔
قابل ذکر ہے کہ مغربی ایشیا کے غریب عرب اور اسلامی ملک یمن کے خلاف سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی غیر قانونی جنگ اور جارحیت ساتویں سال میں داخل ہوگئی ہے۔
سعودی عرب نے 26 مارچ 2015 کو متحدہ عرب امارات اور بعض دوسرے ملکوں کے ساتھ مل کر یمن کے خلاف جارحیت اور اس ملک کے سمندری اور فضائی محاصرے کا آغاز کیا تھا۔