اسلام آباد(سچ خبریں)وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ حکومت نے شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا ہے‘ وہ نواز شریف کو واپس لانے کے بجائےرات کے اندھیرے میں ملک سے باہر بھاگ رہے تھے‘ اگر وہ نواز شریف کی طرح باہر چلے جاتے تو ان کو واپس لانا مشکل ہوتا۔
اگر شہباز شریف کو باہر جانے دیتے تو ریکارڈ میں ردوبدل اورگواہوں پر اثر انداز ہوسکتے تھے‘جب نواز شریف باہر جا کر واپس نہیں آئے تو شہباز شریف نے کہاں آنا تھا‘ واحد اپوزیشن ہے جو ملک سے بھاگ کر لندن جانا چاہتی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا‘ وزیر داخلہ نے کہا کہ نیب کی سفارش پر کابینہ کی ذیلی کمیٹی جس میں وزارت داخلہ اور قانون کے وزراء اور متعلقہ حکام شامل تھے نے شہباز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کیلئے سمری کابینہ کو بھجوائی تھی۔
جس کی کابینہ نے منظوری دیدی جسکے بعد وزارت داخلہ نے انکا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے، وزیر داخلہ نے بتایا کہ شہباز شریف کیخلاف نیب کا مقدمہ نمبر 22/2020 ٹرائل پر ہے، انکا مقدمہ زیر التواء ہے، سات ارب روپے کے اثاثوں کا کیس ہے۔
اگر وہ نواز شریف کی طرح باہر چلے جاتے تو ان کو واپس لانا مشکل ہوتا، ان کے خاندان کے پانچ افراد پہلے ہی مفرور اور لندن میں مقیم ہیں، اس کیس میں 14 ملزموں میں سے 4 سلطانی گواہ بن چکے ہیں، اگر شہباز شریف کو باہر جانے دیتے تو وہ ریکارڈ ٹیمپر کرسکتے اور گواہوں پر اثر انداز ہوسکتے ہیں۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ انہوں نے نواز شریف کو واپس لانے کیلئے ضمانت دے رکھی ہے لیکن وہ خود ہی رات کے اندھیرے میں سحری کے وقت یہاں سے بھاگ رہے تھے، انکا کیس ایک ہی دن میں دائر ہوا، اعتراض کے باوجود اسی دن سنا گیا اور ٹکٹیں بھی اسی دن بُک ہوگئیں۔
انہوں نے لندن کی بجائے قطر جانا تھا جہاں قرنطینہ میں وقت گزارنا تھا، انکے سوا اس کیس میں تمام ملزمان کے نام ای سی ایل پر ہیں، آرٹیکل 25 کے تحت ملزمان سے یکساں سلوک انصاف کا تقاضا ہے‘انہوں نے کوئی ایسی میڈیکل دستاویزات جمع نہیں کرائیں جن سے ہمیں پتہ چلے کہ وہ بیمار ہیں یا انکا علاج یہاں نہیں ہوسکتا۔