اسلام آباد (سچ خبریں) وفاقی وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ سرکاری ملازمین کو کارکردگی کی بنیاد پر مراعات دیں گے، گھوڑے اور گدھے میں فرق کریں گے، سب ملازمین کو ایک جیسی مراعات نہیں ملنی چاہئیں، درست بات ہے ملازمین کو مہنگائی کے تناسب سے ریلیف ملنا چاہیے۔
انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف خود نہیں آتا ، آئی ایم ایف کے پاس ہمیں خود جانا پڑتا ہے،میرے دور میں جب ہم آئی ایم ایف کے پاس گئے تھے تو اس وقت دہشتگردی کی جنگ جاری تھی ، تو امریکا، یورپ ہمارے ساتھ تھے، اس وقت خطے کی جیوپولیٹیکل صورتحال مختلف ہے، مغربی ممالک نے ہمارے اوپر سے ہاتھ اٹھائے ہوئے ہیں۔
بجلی اور گیس کے ٹیرف میں اضافہ ہوا، جس سے غربت بڑھی ، عمران خان کو داد دیتا ہوں اس نے کنسٹرکشن انڈسٹری اور زراعت کی سرگرمیوں کو جاری رکھا۔انہوں نے کہا کہ آئی ٹی سیکٹر میں گروتھ کی کافی گنجائش ہے، صنعت کو فروغ دیں گے اورآئی ٹی اور سافٹ ویئر کو صنعت کا درجہ دیں گے۔
ٹیکس جو دے رہا ہے، ہم اس کے پیچھے لگے رہتے ہیں، ہم ٹیکس کو بڑھاتے نہیں ہیں، سیلز ٹیکس میں ٹیکنالوجی استعمال نہیں کررہے، اب ہم ٹیکس نیٹ کو بڑھائیں گے۔ نادرا کے پاس 7.2ملین ڈیٹا ہے ، ان کے پاس جائیں گے کہ بھئی ٹیکس دیں۔انہوں نے کہا کہ میں واضح بتانا چاہتاہوں کہ میری اجازت کے بغیر کوئی گرفتار نہیں کرسکے، اگر ایف بی آر کو کسی پر شک ہے کہ ٹیکس نہیں دے رہا، ہمیں دو طریقوں سے پتا چلے گا کہ ٹیکس کس نے نہیں دیا، ایک وہ جس نے ٹیکس ریٹرن فائل ہی نہیں کیا، اسی طرح تھرڈ پارٹی آڈٹ کرے گی، اس کے بعد میری اجازت کے ساتھ گرفتاری ہوگی۔
پکڑ دھکڑ نہیں کرنے دوں گا، گرفتار ان کو کریں گے تو ٹیکس چوری ثابت کرے گا۔ہمارے لوگ اہم اتحادیوں سے بات کررہے ہیں، امید ہے گنجائش نکل آئے گی، وزیراعظم اور میں نے ٹیرف بڑھانے اور ٹیکسز کی شرائط ماننے سے انکار کردیا ہے۔ شوکت ترین نے کہا کہ ملازمین کی بات درست ہے کہ 15فیصد مہنگائی بڑھی،تنخواہ میں صرف 10 فیصد اضافہ کیا ہے اور الاؤنسز سارا ٹیکس نکل جائے گا۔ لیکن پے اینڈ پنشن کمیشن کو اس کا خیال رکھنا چاہیے کیونکہ ابھی ہماری جیب بھری نہیں ہوئی ،ملازمین کو مہنگائی میں ریلیف ضرور دینا چاہیے، اسی طرح گھوڑے اور گدھے میں فرق ہونا چاہیے ، سرکاری ملازمین کو کارکردگی کی بنیاد پر مراعات ملیں گی۔