?️
اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیر اعظم شہباز شریف نے بدھ کو خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت میں نامعلوم افراد کے پولیس پر حملے میں چھ اہلکاروں کی ہلاکت پر اپنے مذمتی پیغام میں دہشت گردی کو پاکستان کے اولین مسائل میں سے ایک قرار دے دیا ہے .
لکی مروت پولیس کے مطابق بدھ کی صبح نامعلوم موٹر سائیکل سواروں کی فائرنگ سے چوک عباس پر معمول کی گشت پر مامور چھ پولیس اہلکار چل بسے جبکہ واقعے کی ایف آئی آر فی الحال درج نہیں ہوئی ہے وزیراعظم شہباز شریف نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ ہماری مسلح افواج اور پولیس نے بہادری سے دہشت گردی کی لعنت کا مقابلہ کیا ہے لکی مروت میں پولیس وین پر دہشت گردوں کے حملے کی مذمت کے لیے الفاظ کافی نہیں میری دعائیں سوگوار خاندانوں کے ساتھ ہیں شہباز شریف نے ہلاک شدگان کو خراج عقیدت پیش کی اور کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت شہدا کو اعزازات اور شہدا پیکج دے.
ادھر لکی مروت کے مقامی پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او جمشید علی شاہ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ تھانہ ڈاڈیوالہ کی حدود میں پولیس موبائل گاڑی کے ساتھ پیش آیاتمام اہلکار موبائل گاڑی میں سوار تھے، جن کا تعلق صوبے کے مختلف اضلاع سے ہے انہوں نے کہا کہ فی الحال یہ واضح نہیں ہے کہ حملہ آور کون تھے، البتہ وہ اتنا بتاسکتے ہیں کہ لکی مروت میں بھی دہشت گردی زور پکڑ رہی ہے.
لکی مروت میں پولیس پر دہشت گردوں کے حملے کی خبر میڈیا تک کافی تاخیر سے پہنچی کیونکہ جائے وقوعہ کا علاقہ اس ضلع کا ایک دور افتادہ مقام ہے مقامی ذرائع ابلاغ تک یہ خبر نو بجے کے بعد پہنچی یہ علاقہ میانوانی کی سرحد کے ساتھ لگا ہوا ہے، جو کہ ایک غیر گنجان آباد (ویرانہ) علاقہ ہے اور ہسپتال سے کافی دور ہے 10 بجے تک شہدا کو ہسپتال بھی منتقل نہیں کیا گیا تھا.
مقامی صحافیوںکے مطابق ضلع لکی مروت میں تین ہسپتال ہیں اور پولیس مقامی صحافیوں کو معلومات دینے سے گریز کررہی ہے کہ آیا کون سے ہسپتال میں لاشوں کو منتقل کیا جائے گا مقامی ذرائع کے مطابق نامعلوم مسلح افراد پولیس اہلکاروں کی سرکاری کلاشنکوفیں بھی ساتھ لے گئے ہیں، تاہم پولیس نے اس خبر کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے. ذرائع کا کہنا تھا تاہم پچھلے واقعات میں بھی ایسا دیکھنے میں آیا ہے کہ اکثر نامعلوم افراد سرکاری اسلحہ بھی ساتھ لے جاتے ہیں پولیس ترجمان شاہد حمید نے چھ پولیس اہلکاروں کے جانے سے گزرنے کی تصدیق کی، جن میں انچارج علم دین، ڈرائیور دل جان، ڈی ایف سی احمد نواز، ہیڈ کانسٹیبل زبیر، ایف آر پی سپاہی علی عثمان اور کانسٹیبل محمود خان شامل ہیں پولیس ترجمان کے مطابق علاقے ”شہاب خیل“ میں ہفتہ وار بدھ بازار لگتا ہے اور پولیس اسی بازار میں سکیورٹی کے لیے جارہی تھی.
مشہور خبریں۔
افغان عوام کا زلزلہ سے متاثرہ علاقوں کی مدد کا نیا طریقہ
?️ 19 جولائی 2022سچ خبریں: گزشتہ ایک سال کے دوران افغانستان کے عوام کو ہر
جولائی
پشاور کے علاقے کوچہ رسالدار میں مسجد میں دھماکہ،کئی افراد شہید
?️ 4 مارچ 2022(سچ خبریں)پشاورکےعلاقے قصہ خوانی کی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے دوران
مارچ
پاکستان پی کے کے کے خاتمے کا خیرمقدم کرتا ہے
?️ 12 مئی 2025سچ خبریں: پاکستان کے وزیر اعظم نے ترک "ورکرز پارٹی” (پی کے
مئی
ذوالفقار علی بھٹو ریفرنس پر سماعت براہِ راست نشر کی جائے، بلاول بھٹو کی سپریم کورٹ میں درخواست
?️ 11 دسمبر 2023 اسلام آباد: (سچ خبریں) سابق وزیر خارجہ و چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول
دسمبر
لبنانی فوج پر دہشت گردوں کے حملے کے بارے میں لبنانی وزیر اعظم اور جولانی کے درمیان بات چیت
?️ 4 جنوری 2025سچ خبریں:لبنان کی عبوری حکومت کے وزیراعظم نجیب میقاتی نے دہشت گرد
جنوری
امریکہ خفیہ طور پر یوکرین کو خصوصی ہتھیار دے رہا ہے: پولیٹیکو
?️ 23 اگست 2022سچ خبریں: امریکی میگزین سیاسی نے پیر 22 اگست کو اطلاع
اگست
پاکستان کا ایک بار پھر امریکی جمہوریت کے اجلاس میں شرکت سے انکار
?️ 28 مارچ 2023سچ خبریں:حکومت پاکستان نے دوسری بار امریکی صدر کی میزبانی میں ورچوئل
مارچ
حزب اللہ نے غزہ میں جنگ جاری رکھنے کے لیے مبہم پالیسی کیوں اختیار کی؟
?️ 8 نومبر 2023سچ خبریں:گذشتہ جمعہ کو لبنان کی حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید
نومبر