پشاور(سچ خبریں) 18 جون کو خیبر پختونخوا حکومت کا بجٹ 2021-22 پیش کیا جا رہا ہے جو صوبے کی تاریخ کا سب سے بڑا ترقیاتی بجٹ ہوگا، جس میں ترقیاتی بجٹ 350 ارب سے زائد رہنے کا امکان ہے خیبر پختونخوا کی حکومت نے اپنی آمدن وسائل سے 75 ارب تک بڑھانے کی منصوبہ بندی کر لی ہے۔
ذرائع کے مطابق 18 جون کو خیبر پختونخوا حکومت کا بجٹ 2021-22 پیش کیا جا رہا ہے، جس میں ترقیاتی بجٹ 350 ارب سے زائد رہنے کا امکان ہے، یہ صوبے کی تاریخ کا سب سے بڑا ترقیاتی بجٹ ہوگا۔گریڈ 19 سے نیچے گریڈز کے ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فی صد اضافہ کیا جائے گا، اور مزدوروں کی کم از کم اجرت 21000 کرنے کا امکان ہے۔
بجٹ میں آٹے پر سبسڈی دی جائے گی، جگر کی پیوندکاری بھی صحت پلس کارڈ میں شامل کی جائے گی، جب کہ صحت کارڈ کا دائرہ کار ضم اضلاع تک بڑھایا جائے گا۔سرمایہ کاری میں اضافے کے لیے نجی سیکٹر کو مراعات دی جائیں گی، نجی سرمایہ کاروں کو سہولیات بھی فراہم کی جائیں گی، تمام اضلاع میں خواتین، بزرگوں اور اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جائیں گے۔
پنشن اور سرکاری ملازمین کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے اصلاحات کا فیصلہ کیا گیا ہے، سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل اہم ترین جاری منصوبے بھی مکمل کیے جائیں گے، صحت اور تعلیم کے جاری تمام منصوبے پایہ تکمیل تک پہنچائے جائیں گے۔
اضلاع کے مابین منصوبوں کے لیے فنڈز کی فراہمی میں پایا جانے والا تضاد ختم کیا جائے گا، اگلے مالی سال کے پروگرام میں صرف 2 نئی اسکیمیں شامل کی جائیں گی، جب کہ اضلاع کے ترقیاتی پروگرامز پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔
نئے اساتذہ کی بھرتیاں کی جائیں گی، 80 فی صد سے زائد نمبر حاصل کرنے والی طالبات کو وظائف دیے جائیں گے۔ریسکیو 1122 کا دائرہ کار تحصیلوں کی سطح تک بڑھایا جائے گا، ادارے کے لیے نئی ایمبولینسز کی خریداری کے لیے فنڈز بھی مختص کیے جائیں گے۔