پشاور: (سچ خبریں) خیبرپختونخوا حکومت نے آئینی بینچ تشکیل نہ دینے کا فیصلہ کرلیا، صوبائی حکومت آئینی بینچ کے معاملے کو عدالت میں چیلنج کرے گی۔
ڈان نیوز کے مطابق خیبرپختونخوا حکومت نے آئینی بینچ کے معاملے کو عدالت میں چیلنج کرنےکا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے قانونی پہلوؤں کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے۔
صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم کا کہنا تھا کہ آئینی بینچ تشکیل نہیں دے رہے ہیں، آئینی بینچ تشکیل دینے کے معاملے کو مسترد کرتے ہیں۔
یاد رہے کہ 5 نومبر کو چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے اجلاس میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ قائم کیا گیا تھا۔
26 ویں ترمیم کی روشنی میں جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا پہلا اجلاس ہوا تھا، جس میں آئینی بینچز میں ججز کی نامزدگی پر غور کیا گیا۔
جسٹس امین الدین کی تقرری کی حمایت میں 12 رکنی کمیشن کے 7 ارکان نے ووٹ دیا تھا جبکہ 5 ارکان نے مخالفت کی تھی۔
بعد ازاں، 25 نومبر کو جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس کریم خان آغا کو سندھ ہائی کورٹ میں آئینی بینچ کا سربراہ مقرر کردیا تھا۔
رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا تیسرا اجلاس چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس کا واحد ایجنڈا سندھ ہائی کورٹ میں آئینی بینچز کی تشکیل پر غور کرنا تھا۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال مندوخیل، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس محمد شفیع صدیقی نے شرکت کی۔
اجلاس میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان، سینیٹر فاروق نائیک، شیخ آفتاب احمد، روشن خورشید بروچہ، وزیر قانون سندھ ضیاالحسن لنجار، اختر حسین، اور دیگر نے شرکت کی۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے 4 کے مقابلے میں 11 اکثریتی ووٹوں کے ذریعے سندھ ہائی کورٹ آئینی بینچز کے لیے ججز کی منظوری دی۔