سچ خبریں: مصری صدر نے غزہ سے فلسطینی عوام کی جبری نقل مکانی کے خلاف اس ملک کی شدید مخالفت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی عوام کو اپنے ملک میں رہنا چاہیے۔
مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے تاکید کی کہ اس ملک نے رفح بارڈر کراسنگ کو کبھی بند نہیں کیا جبکہ صیہونیوں نے اس پر چار بار بمباری کی۔
ایک کانفرنس میں خطاب کے دوران السیسی نے کہا کہ اس کراسنگ کی بندش کے بارے میں غلط اطلاعات ہیں، لیکن میں یہ ضرور کہوں گا کہ یہ مسلسل کھلی ہے کیونکہ مصر اس کراسنگ کو بند نہیں کرنا چاہتا لیکن دوسری طرف (صہیونی) امداد کی آمد کے حوالے سے اقدامات کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کیا صیہونی حکومت فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کر سکے گی؟
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ طوفان الاقصی آپریشن سے قبل اس کراسنگ سے روزانہ 500 ٹرک فلسطین میں داخل ہوتے تھے ، تاکید کی کہ تمام مصریوں نے غزہ کی پٹی میں فلسطینی عوام کی مشکلات کو کم کرنے کے لیے کوششیں کیں۔
العربی الجدید اخبار نے السیسی کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ کچھ چینلوں نے ہماری توہین کی اور کہا کہ ہم نے امداد کے لیے راستہ بند کر دیا ہے، یہ سچ نہیں ہے،ہم جانتے ہیں کہ [غزہ] کی پٹی میں تقریباً 20 لاکھ 300 ہزار لوگ محاصرے میں ہیں اور انہیں پانی، خوراک اور ایندھن کی ضرورت ہے۔
انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ فلسطینی عوام کی غزہ سے جبری نقل مکانی قاہرہ کی سرخ لکیر ہے، واضح کیا کہ ہم اس مسئلے کو ہرگز قبول نہیں کریں گے اور نہ ہی اس کی اجازت دیں گے، ہم 9 ملین لوگوں کی میزبانی کر رہے ہیں جو پڑوسی ممالک سے بے گھر ہوئے ہیں۔
مصر کے صدر نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ جب ہم کہتے ہیں کہ ہم فلسطینی عوام کی جبری نقل مکانی کے خلاف ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کا ملک موجود ہے جو انہیں کا ہے۔
اقوام متحدہ میں فلسطین کے نمائندے ریاض منصور نے بدھ کے روز کہا کہ صیہونی حکومت نے غزہ کی پٹی کے 23 لاکھ افراد کو زندگی اور بقا سے محروم کر دیا ہے۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب غزہ کے لوگوں کی جبری ہجرت کے خلاف
اپنی تقریر کے تسلسل میں، انہوں نے زور دے کر کہا کہ نکبت ختم ہونی چاہیے اور ہم فلسطینیوں کی ان کی سرزمین سے جبری نقل مکانی کو مسترد کرتے ہیں۔
آخر میں ریاض منصور نے اشارہ کیا کہ اس تنازعہ کا کوئی فوجی حل نہیں ہے اور مسئلہ فلسطین کو حل کیے بغیر مشرق وسطیٰ میں امن ممکن نہیں ہے۔