اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان بزنس کونسل (پی بی سی) نے مسابقتی ممالک کے ساتھ برآمدی مراعات کے جامع بینچ مارکنگ کی سفارش کرتے ہوئے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ وہ خاص طور پر چین کے ساتھ تجارتی معاہدوں پر دوبارہ بات چیت کرے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق حکومت نے برآمدات کا ہدف 60 ارب ڈالر مقرر کیا ہے، جسے 3 سال میں حاصل کیا جائے گا۔
پاکستان بزنس کونسل نے کہا کہ اس قابل ستائش مقصد میں علاقائی طور پر غیر مسابقتی توانائی کی لاگت، زیادہ ٹیکس اور ود ہولڈنگ ٹیکسوں سے کیش فلو کا بوجھ شامل ہیں۔
پی بی سی کے چیف ایگزیکٹو احسان ملک نے وزیراعظم شہباز شریف کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں کمی کی بات کو سن کر کونسل کے ارکان کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے، لیکن اس سے جنوبی ایشیائی ہمسایہ ممالک میں ٹیرف کے مقابلے میں فرق برقرار رہ سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیپٹو پاور پلانٹس کے لیے گیس کی قیمت میں حالیہ اضافے سے بھی کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ براعظم افریقہ کے 54 ممالک میں ہماری مارکیٹ تک رسائی اور تجارتی نمائندگی بھارت کے مقابلے میں کم ہے، پی بی سی نے وزارت تجارت کے ساتھ ماضی کے تجارتی معاہدوں سے حاصل کیا گیا سبق شیئر کیا ہے۔
چیف ایگزیکٹو پی بی سی نے کہا کہ پی بی سی کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کہ وہ برآمدات پر مبنی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے ایک وسیع معاہدے پر غور کرے، تاہم موجودہ سرمایہ کاری پالیسیاں مارکیٹ کی طلب کے مطابق براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کے مقابلے میں اس طرح کی سرمایہ کاری کے حق میں فرق نہیں کرتیں۔
مالیاتی پالیسی اور ٹیکس نظام کے بارے میں احسان ملک نے کہا کہ پی بی سی ٹیکس ٹو جی ڈی پی کے تناسب کو بڑھانے کی حمایت کرتی ہے لیکن یہ سب کاروبار اور سرمایہ کاری کی ترقی کو فروغ دے کر کیا جانا چاہیے، تاکہ اسے برآمدات اور لوکل مینوفیکچرنگ کی طرف راغب کیا جاسکے، باضابطہ بنانے کارپوریٹائزیشن اور کمپنیوں کی لسٹنگ کی حوصلہ افزائی کی جاسکے اور ٹیکس بیس کو وسیع کیا جائے تاکہ ٹیکس سے محروم اور کم ٹیکس والے شعبوں کو شامل کیا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ اگر موجودہ بجٹ کی طرح پہلے سے ٹیکسوں پر ٹیکس لگا کر جی ڈی پی کے تناسب میں اضافے کا ہدف حاصل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تو یہ کاروبار کی ترقی کی حوصلہ افزائی کے برعکس ہوگی۔