اسلام آباد:(سچ خبریں) سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ شہباز شریف نے دعویٰ کیا کہ میں نے انہیں آرمی چیف کی تعیناتی پر مشاورت کے لیے پیغام بھیجا، شہباز شریف میری بات سن لو! میں بوٹ پالش کرنے والوں سے بات نہیں کرتا۔
مرید کے میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ عمران خان نے کہا کہ میں نے ان سے بات کی جن سے ملنے آپ گاڑی کی ڈگی میں چھپ کر جایا کرتے تھے، تم سے بات کرنے کا کیافائدہ ہے؟ تمہارے پاس بات کرنے کے لیے ہے کیا؟ تم نے ساری زندگی بوٹ پالش کی۔
عمران خان نے کہا کہ شہباز شریف کہتا ہے کہ میں نے پیغام بھجوایا، شہباز شریف! میں تمہارے پاس کیوں پیغام بھجواؤں گا؟ میں نے ان سے بات کی جو تمہیں اشاروں پر چلاتے ہیں، میں نے ان سے صرف ایک بات کی کہ ملک میں صاف شفاف انتخابات کرواؤ، میں نے اور کوئی بات نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ میں کسی ملٹری ڈکٹیٹر کی نرسری میں نہیں پلا، میں ذوالفقار علی بھٹو کی طرح ایوب خان کو ڈیڈی نہیں کہتا تھا، میں نے اس کی کابینہ میں 8 برس نہیں گزارے۔
عمران خان نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کو میں ایک پیغام دینا چاہتا ہوں، جنرل مشرف نے جب 2 کرپٹ پارٹیوں کو ہٹایا تو لوگوں نے مٹھائی بانٹی، جب این آر او دیا تو ملک کو وہ نقصان پہنچایا جو دشمن بھی نہیں پہنچا سکتا، اسٹیبلشمنٹ نے ہی ان پر کیسز کروائے اور ثابت کیا کہ یہ کتنے کرپٹ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج آپ نے ان چوروں کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے تو یہ نہ سمھجیں کہ ہم بھیڑ بکریاں ہیں، آپ نے ان چوروں کے ساتھ کھڑے ہونے کا فیصلہ کیا ہے تو یہ دیکھ لیں کہ عوام کہاں کھڑے ہیں۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ساری قوم یہاں کھڑی ہے اور آپ ان چوروں کی حمایت میں پریس کانفرنس کررہے ہیں، میں چاہتا ہوں کہ میری فوج مضبوط اور تگڑا ادارہ بنے، میں چاہتا ہوں پوری قوم فوج کے ساتھ کھڑی ہو کیونکہ فوج بھی میری ہے، ملک بھی میرا ہے، ملک کو آزاد رکھنے کے لیے ایک مضبوط فوج چاہیے، جب میں تنقید کرتا ہوں تو تعمیری تنقید ہوتی ہے، میں اپنی فوج کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتا۔
انہوں نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس آئی کی پریس کانفرنس کے بعد بھارت میں مٹھائیاں بٹ رہی ہیں کہ عمران خان اور فوج کا مقابلہ ہوگیا، تصادم ہوگیا، کوئی ایسی بات نہیں ہے، ہم اپنی فوج کے ساتھ کھڑے ہیں لیکن تعمیری تنقید کرتے ہیں۔