اسلام آباد: (سچ خبریں) اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی نے پاکستانی اور کینیا کے حکام سے صحافی ارشد شریف کے قتل کی مکمل تحقیقات کی کوششوں کو تیز کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ کینیا کی عدالت کے تاریخی فیصلے کے مطابق ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی آئرین خان نے کہا ارشد شریف کے قتل کو دو سال ہوچکے ہیں اور کینیا کی ہائیکورٹ کے اس تاریخی فیصلہ کو بھی کئی ماہ گزر چکے ہیں، جس میں قتل غلط شناخت کا نتیجہ قرار دینے کا پولیس کا دعویٰ مسترد کرتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے ادارے اور سیکیورٹی ایجنسیوں کے خلاف تحقیقات کا حکم دے دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ کینیا میں ان کے قتل میں ملوث کسی بھی پولیس افسر کو بھی اب تک گرفتار نہیں کیا گیا اور استغاثہ کی جانب سے ان پر کوئی فردجرم نہیں عائد کی گئی۔
ان کا کہنا تھا ’کینیا کی ہائی کورٹ کی جانب سے دیئے گئے فیصلے کے باوجود مجھے اس بات پر گہری تشویش ہے کہ پاکستانی حکومت اور نہ ہی کینیا کے حکام نے اس معاملہ کی مکمل تحقیقات کرنے کی پیش رفت کو تیز کیا ہے۔
واضح رہے کہ 8 جولائی کو کینیا کی ہائی کورٹ نے اپنے فیصلہ میں ارشد شریف کے قتل کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیا تھا، عدالت نے کینیا کی حکومت کو ان کے اہلخانہ کو ایک کروڑ شیلنگز (کینیا کی کرنسی جس کی مالیت پاکستانی روپوں میں تقریبا 2 کروڑ 17 لاکھ روپے بنتی ہے) ادا کرنے کا بھی حکم دیا تھا۔
آئرین خان کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ اہم کامیابی ہے تاہم اس کے اثرات کا تعین تب ہی کیا جاسکتا ہے جب دونوں حکومتیں ارشد شریف کے قاتلوں کو کیفرکردار تک پہنچائیں گی۔
اکتوبر 2023 میں اقوام متحدہ کے ماہرین نے کینیا اور پاکستانی حکام سے ارشد شریف کی جلاوطنی کے اسباب اور ان کے قتل کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔
اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی کا کہنا تھا کہ ارشد شریف اور ان کے اہلخانہ کے لیے انصاف کا حصول اس وقت تک ممکن نہیں جب تک ان کے قتل کے پیچھے ہونے والے محرکات کو مکمل طور پر واضح نہیں ہوتے اور کینیا اور پاکستان میں اس میں ملوث تمام کرداروں کو شناخت کرکے سزا نہیں سنائی جاتی۔
آئرین خان نے کہا کہ میں پاکستان اور کینیا کی حکومتوں پر زور دیتی ہوں کہ وہ ارشد شریف کے قتل میں ملوث تمام لوگوں کے احتساب کو یقینی بنانے اور تمام ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے سیاسی عزم کا مظاہرہ کریں تا کہ یہ مقدمہ صحافیوں کے قتل کے خلاف جنگ میں ایک تاریخی ریفرنس بن سکے۔