سچ خبریں:یمنی سپریم انقلابی کمیٹی کے سربراہ نے اپنےملک میں امریکی مداخلت کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ہم امریکیوں کا انتظار کر رہے ہیں کہ وہ یمن سے اپنی افواج کا انخلا کریں۔
المسیرہ چینل کی رپورٹ کے مطابق یمن کی سپریم انقلابی کمیٹی کے سربراہ محمد علی الحوثی نے پیر کو ملک میں امریکی غیر ملکی مداخلت پر رد عمل کا اظہار کیا، رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہاکہ امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے حال ہی میں یمن کے معاملات میں غیر ملکی عدم مداخلت کی ضرورت کے بارے میں بات کی ہے ، ہم اس بیان کو مثبت سمجھتے ہیں،تاہم امریکہ کی جانب سے نیک نیتی کو ثابت کرنے کے لئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔
یمنی سپریم انقلابی کمیٹی کے سربراہ نے یاد دلایا کہ امریکیوں کا پہلا عملی اقدام یمن سے اپنی افواج کا انخلا ہونا چاہئے،ہم امریکیوں کا انتظار کر رہے ہیں کہ وہ یمن سے اپنی افواج اور ماہرین کا انخلا کریں، الحوثی نے مزید کہاکہ دوسرے اقدامات جو امریکیوں کو اپنانا چاہئے وہ یہ ہیں کہ وہ اپنی بحریہ کو یمن کا محاصرہ ختم کرنے کا حکم دےنیز اس کے علاوہ واشنگٹن کو یمن سے اپنے ہتھیار بھی واپس لینا ہوں گے، الحوثی نے اس سے قبل سعودی جارحیت پسندوں کے لئے واشنگٹن کی حمایت کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ نے یمنیوں کے قتل عام کے لئے سعودی اتحاد کو سبز روشنی دکھائی تھی۔
الحوثی نے مزید کہاکہ بائیڈن سابق امریکی صدر اوبامہ کے حلیفوں میں سے ایک تھے اور انھیں کے دور میں امریکہ نے سعودی اتحاد کی حمایت کا اعلان کیا، یمنی سپریم انقلابی کمیٹی کے سربراہ نے مزید کہایہ صحیح نہیں ہے کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ہمیں امریکیوں پر اعتماد کرنا چاہئےجبکہ واشنگٹن کے رہنماؤں کی بیان بازی کی بنا ہر ان پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا بلکہ یہ اعتماد ان کے عملی اقدامات کرنے کے بعد قائم ہوگا۔
الحوثی نے یہ بھی یاد دلایا کہ اب تک ہم نے امریکیوں کی طرف سے یمن میں جنگ کے خاتمے کے لئے کوئی عملی اور فیصلہ کن اقدام نہیں دیکھا، اگر وہ ہمیں مذاکرات کی میز پر لانا چاہتے ہیں تو ، ہمیں دوسری طرف سے بھی عملی اقدام دکھائی دینا چاہیے جبکہ اس سے پہلےایسا کبھی نہیں ہوا ۔