اسلام آباد(سچ خبریں) اسلام آباد میں ایک ہی خاندان کے 15 افراد سمیت گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 34 افراد میں اومیکرون کے کیسز کی تصدیق ہوئی ہے۔ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر ضعیم ضیا نے کہا کہ اسلام آباد میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں اومیکرون کے مزید 34 کیس رپورٹ ہوئے جس کے بعد وفاقی دارالحکومت میں اومیکرون کے کیسوں کی تعداد 66 ہو گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد میں اومیکرون کا پہلا کیس 25 دسمبر کو سامنے آیا تھا اور آج سے قبل شہر میں کیسوں کی تعداد 32 تھی۔ڈاکٹر ضعیم نے مزید کہا کہ عالمی وبا کے تناظر میں اسلام آباد میں اومیکرون مزید پھیلے گا لہٰذا شہری افراتفری نہ پھیلائیں اور احتیاطی تدابیر پر عمل کریں۔
ادھر وزارت صحت اومیکرون کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر ایڈوائزری بھی جاری کی ہے جس میں شہریوں کو نئے سال کی تقریبات کے موقع پر احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ اسلام آباد میں ایک تقریب کے موقع پر ایک ہی خاندان کے 15 سے زائد افراد وائرس کا شکار ہوئے اور شہر میں اومیکرون کے کیسز میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا ہے۔
وزارت صحت نے کہا کہ نئے سال کی تقریبات کے موقع پر زیادہ سفر، ماسک نہ لگانے، سماجی فاصلہ اختیار نہ کرنے اور ایس او پیز کی خلاف ورزی کی صورت میں لوگوں کے وائرس کا شکار ہونے خدشہ ہے۔
اس حوالے سے عوام کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ تقریبات خصوصاً رش والے مقامات جیسے شاپنگ مال وغیرہ پر جانے سے پرہیز کریں اور عوام الناس میں وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے ضروری ہے کہ صرف ویکسین لگوانے والے افراد ہی باہر جائیں۔
وزارت صحت نے لوگوں کو ہدایت کی کہ وہ اپنے اور اپنے پیاروں کی جانوں کے تحفظ کے لیے جلد از جل قریبی ویکسینیشن مراکز پر جا کر ویکسین لگوائیں۔
ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر زعیم ضیا کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی شخص میں وائرس کی علامات ظاہر ہوتی ہیں تو وہ فوراً قرنطینہ کر لے اور کووڈ۔19 کی رپورٹ منفی آنے تک قرنطینہ میں رہے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے یومیہ کیسز میں ایک مرتبہ پھر اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے اور گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 515 کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔
گزشتہ روز ملک میں 482 کیسز سامنے آئے اور اس سے قبل 10 نومبر کو 637 کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔گزشتہ روز ہی کراچی میں ایک ہی خاندان کے 11 افراد میں اومیکرون کی تصدیق ہوئی تھی۔متاثرہ افراد چند روز قبل لاہور سے کراچی پہنچے تھے اور متاثرین میں 8 خواتین اور 3 مرد شامل ہیں جبکہ ان کی عمریں 26 سے 77 سال کے درمیان ہیں۔