کراچی (سچ خبریں) روس اور یوکرین کے مابین جنگ کے نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں، یوکرین پر 24 فروری کو حملے کے بعد جہاں امریکا اور یورپی یونین نے روس پر پابندیاں عائد کرنے کا سلسلہ شروع کیا، وہیں اب انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کمپنیوں نے بھی اس پر پابندیاں عائد کرنے کا سلسلہ شروع کردیا۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز` کے مطابق یوکرین پر حملوں کے بعد فیس بک نے روسی میڈیا کی مونیٹائزیشن ختم کرتے ہوئے ان پر ہر طرح کے اشتہارات چلانے کی پابندی عائد کردی۔فیس بک نے پابندیوں کا آغاز کرتے ہوئے متعدد روسی سرکاری نشریاتی اداروں پر ویب سائٹ پر مواد شیئر کرنے کی جزوی پابندی بھی عائد کردی۔
نئی پابندیوں کے تحت روسی نشریاتی ادارے اور حکومتی ادارے اور شخصیات تشدد اور جنگ سے متعلق کوئی مواد شیئر نہیں کر پائیں گے۔فیس بک کے مطابق مذکورہ قدم لوگوں تک غلط معلومات پہنچنے کو روکنے کے لیے اٹھایا گیا۔دوسری جانب گوگل نے بھی کہا ہے کہ انہوں نے گزشتہ چند دن سے یوٹیوب سے لاتعداد روسی ویڈیوز ہٹادیں جن میں تشدد اور جنگ سے متعلق مواد تھا۔
گوگل کے مطابق وہ روسی میڈیا اور افراد پر پابندیاں نافذ کرنے سے متعلق فیصلہ کرنے اور منصوبہ بنانے پر کام کر رہے ہیں۔ادھر ٹوئٹر نے بھی یوکرین پر حملے کے بعد روسی میڈیا، حکومتی اداروں اور شخصیات پر بھی جزوی پابندی عائد کردی۔رشین ٹیلی وژن (آر ٹی) کے مطابق یوکرین پر حملوں کے بعد ٹوئٹر نے روس کے لیے نئی پالیسی اور پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے دونوں ممالک میں اشتہارات پر پابندی عائد کردی۔
ٹوئٹر کے مطابق یوکرین اور روس میں اب لوگوں کو ٹوئٹر پر ایسے افراد کی ٹوئٹس سجیسٹ نہیں کی جائیں گی جن کو انہوں نے فالو نہیں کیا ہوگا اور نہ ہی جنگ اور تشدد سے متعلق ٹوئٹس کو ہائی لائیٹ کیا جا رہا ہے۔ٹوئٹر کے مطابق دونوں ممالک میں اشتہارات پر بھی پابندی عائد کردی گئی تاکہ کسی بھی ملک میں تشدد اور جنگ سے متعلق مواد کو اشتہارات کے ذریعے نہ پھیلایا جا سکے۔
ادھر ’رائٹرز‘ نے اپنی ایک اور رپورٹ میں بتایا کہ امریکا اور یورپین یونین نے روس پر ٹیکنالوجی کے شعبے میں متعدد پابندیاں عائد کردی ہیں، اب روس کو کسی طرح کے سافٹ ویئرز، آلات، کمپیوٹرز، سیکیورٹی اپڈیٹس، لیزز اور سینسرز سمیت دیگر طرح کی چیزیں مہیا نہیں کی جا سکیں گی۔