سچ خبریں: روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے روس میں ایک اجلاس کے دوران بریکس گروپ کی مسلسل بڑھتی ہوئی اقتصادی ترقی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ بریکس نے اقتصادی طاقت میں گروپ آف سیون (جی 7) کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
الیوم السابع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے بدھ کے روز ایک اجلاس میں شرکت کے دوران عالمی معیشت میں بریکس گروپ کی نمایاں ترقی کی خبر دی۔
یہ بھی پڑھیں: بریکسی دنیا: مغرب کے لیے بڑا ڈراؤنا خواب؛ کیا امریکہ اور یورپ چودھری نہیں رہے؟
رپورٹ کے مطابق، روسی صدر نے اپنی تقریر میں بریکس ممالک کی اقتصادی ترقی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ عالمی معیشت میں بریکس کے رکن ممالک کی حصے داری نے جی 7 کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
پوتین نے مزید کہا کہ 1992 میں عالمی جی ڈی پی میں بریکس کا حصہ 16.7 فیصد تھا، جبکہ 2022 میں جی 7 کا حصہ 30.5 فیصد رہا۔
تاہم، 2022 میں بریکس کا حصہ 31.4 فیصد تک پہنچ گیا، اور اندازے کے مطابق 2028 تک جی 7 کا حصہ 27.9 فیصد ہوگا جبکہ بریکس کا حصہ 33.8 فیصد تک بڑھ جائے گا۔
پیوٹن نے مزید کہا کہ روسی برآمدات میں روبل کا حصہ 40 فیصد کے قریب پہنچ چکا ہے اور ہم اس سلسلے میں اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں، جبکہ مغربی کرنسیوں کا روسی مالی لین دین میں کردار کم ہوتا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ روس کو عالمی تجارت میں درپیش مسائل کے باوجود، ملک بین الاقوامی تجارت میں فعال طور پر حصہ لے رہا ہے اور اس سلسلے میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھے گا۔
مزید پڑھیں: بریکس کہاں تک جائے گا؟ پنسلوانیا یونیورسٹی کے پروفیسر کی زبانی
ولادیمیر پیوٹن نے مزید کہا کہ مغرب کی جانب سے روس کے مالیاتی اداروں اور ادائیگی کے نظاموں کے خلاف اقدامات (جو کہ ماسکو کی یوکرین میں خصوصی کارروائی کے بہانے کیے گئے ہیں) دشمنی پر مبنی ہیں لیکن یہ اقدامات ماسکو کے عزم میں کوئی کمی نہیں لائیں گے۔