کابل (سچ خبریں) افغانستان میں طالبان کی جانب سے خواتین صحافیوں پر پابندی اور انہیں کام پر جانے سے روکنے کے بعد متعدد خواتین نے طالبان سے اہم مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں کام کرنے کی اجازت دی جائے اور ان کی راہ میں رکاوٹ نہ ڈالی جائے۔
تفصیلات کے مطابق طالبان کے کابل پر قبضے اور افغانستان میں خواتین کے کام کے غیر یقینی مستقبل کے بعد، افغان خواتین صحافیوں نے طالبان پر زور دیا کہ وہ انہیں اپنا کام جاری رکھنے کی اجازت دیں اور ان کی راہ میں رکاوٹ نہ ڈالیں۔
افغانستان کی ویب سائٹ کے مطابق، افغان خواتین صحافیوں نے طالبان سے مطالبہ کیا کہ وہ ان کے حقوق کا احترام کریں اور ان کی سرگرمیوں میں رکاوٹ نہ ڈالیں۔
ریڈیو اور ٹیلی ویژن آف افغانستان (آر ٹی اے) کی میزبان شبنم داوران نے کہا کہ طالبان نے انہیں کام جاری رکھنے کے لیے اپنے دفتر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی۔
انہوں نے کہا کہ میں کام پر واپس جانا چاہتی تھی لیکن بدقسمتی سے انہوں نے مجھے کام کرنے کی اجازت نہیں دی، انہوں نے مجھے بتایا کہ حکومت بدل گئی ہے اور آپ کام نہیں کر سکتیں۔
نیٹ ورک کے ایک اور صحافی خدیجہ پر بھی طالبان نے پابندی عائد کر دی ہے، انہوں نے کہا کہ میں دفتر گئی لیکن مجھے اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی، دوسرے ساتھیوں کو بھی بعد میں داخل ہونے سے روک دیا گیا، ہم نے اپنے نئے ڈائریکٹر سے بات کی، جسے طالبان نے مقرر کیا ہے، لیکن ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
خدیجہ نے کہا کہ طالبان نے انہیں بتایا ہے کہ ان کے کام کے بارے میں فیصلہ جلد کیا جائے گا۔
خدیجہ نے مزید کہا کہ پروگرام بدل گئے ہیں، طالبان اپنے مطلوبہ پروگرام نشر کر رہے ہیں، ٹی وی پر کوئی بھی خاتون پروگرام پیش نہیں کررہی اور نہ ہی کوئی خاتون صحافی موجود ہے۔
واضح رہے کہ ماضی میں، افغان خواتین کا ایک گروپ مختلف شہروں میں جمع ہوکر یہ مطالبہ کرتا تھا کہ افغانستان کے مستقبل اور تقدیر میں ان کے کردار اور موجودگی کو نظر انداز نہ کیا جائے۔
اگرچہ طالبان نے ابھی تک اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے لیکن پچھلے دنوں، ایک خاتون صحافی نے طلوع نیوز پر ایک طالبان رکن سے بات کی تھی اور ان کا انٹرویو لیا تھا۔