سچ خبریں: اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے اعلان کیا ہے کہ 2023 میں غزہ میں اس ادارے کے 135 کارکنان جاں بحق ہوئے ہیں۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرس نے غزہ کی جنگ میں ہونے والے انسانی نقصان پر تنقید کی ہے۔
گوٹیرس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) کے اپنے صفحے پر لکھا کہ 2023 مین اقوام متحدہ کے مقتول کارکنان کی یاد منانے کی تقریب کے بعد سے بھی بہت سے فلسطینی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ میں امدادی کارکنوں کو کیوں قتل کیا گیا؟
انہوں نے مزید کہا کہ پچھلے سال کے دوران اقوام متحدہ کے 188 کارکنان نے اپنی ڈیوٹی انجام دیتے ہوئے جان دی، جن میں سے 135 کا تعلق غزہ سے تھا، جہاں انہیں صہیونی فوجیوں نے قتل کیا جو کسی تنازعہ میں اقوام متحدہ کے کارکنان کی ہلاکتوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔
گوٹیرس نے اپنے پیغام میں کہا کہ جمعرات کو اقوام متحدہ کے جاں بحق ہونے والے کارکنان کی یاد منانے کی تقریب کے بعد سے اب تک اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کے دوران مزید غیرنظامی ہلاکتیں دیکھنے کو ملی ہیں، یہ صورتحال ناقابل قبول ہے اور اس بربریت کو روکنا ضروری ہے۔
اس سے قبل اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے اسرائیلی حکومت کو بچوں کے قتل عام کی وجہ سے بلیک لسٹ میں شامل کرنے پر تل ابیب کو غصہ دلایا تھا۔
مزید پڑھیں: رواں سال میں غزہ میں اقوام متحدہ کے کتنے اہلکار مارے گئے ہیں؟
یاد رہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک غزہ میں صہیونی حکومت کی بربریت کے دوران 15500 فلسطینی بچے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔