غزہ (سچ خبریں) فلسطین کی اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے ایک بار پھر سعودی عرب میں بلا جواز قید بزرگ حماس رہنما ڈاکٹر محمد الخضری اور ان کے بیٹے انجینیر ہانی الخضری کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق حماس کے ترجمان فوزی برھوم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حماس رہنمائوں کی سعودی عرب میں دو سال سے زاید عرصے سے قید کا کوئی جواز نہیں، ڈاکٹر الخضری اور ہانی الخضری سمیت درجنوں فلسطینیوں کو بغیر کسی جرم کے قید کیا گیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ سعودی عرب انصاف اور قانون پر عمل درآمد کرتے ہوئے حراست میں لیے فلسطینیوں کو فوری رہا کرے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے مملکت کی خدمت کرنے والے فلسطینیوں کی عزت وتکریم کے بجائے انہیں گرفتار کرکے اذیتیں دینے کا ظالمانہ سلسلہ شروع کر رکھا ہے، جبکہ گرفتار فلسطینیوں کا کوئی جرم بھی نہیں اور انہوں نے سعودی عرب کے کسی قانون کی خلاف روزی نہیں کی ہے۔
فوزی برھوم نے سعودی عرب پر زور دیا کہ وہ ماہ صیام کے موقع پر حراست میں لیے تمام فلسطینیوں کو فوری رہا کرے اور اسیران کو ان کے اہل خانہ سے ملنے کا موقع فراہم کیا جائے۔
خیال رہے کہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی نے 83 سالہ ڈاکٹر محمد الخضری کے بارے میں کہا تھا کہ سعودی عرب کی جیل میں قید الخضری کے جسم کا بیشتر حصہ مفلوج ہوچکا ہے اور ان کے منہ کے تمام دانت گر گئے ہیں۔
واضح رہے کہ سعودی عرب میں حماس کے سابق مندوب ڈاکٹر محمد الخضری کو سعودی پولیس نے اپریل 2019ء کو حراست میں لیا تھا، ان پرسعودی عرب کی ایک فوج داری عدالت میں دہشت گر تنظیم کے لیے کام کرنے اور فنڈ جمع کرنے کے الزام میں مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔