🗓️
سچ خبریں: غزہ جنگ کے دو ماہ کے دوران اسرائیل کو درپیش اہم مسئلے حماس کے سرنگ شہر کے حل کے لیے مختلف نظریات پیش کیے گئے ہیں، سب سے حالیہ اور قابل اعتراض حل جو پچاس سال پہلے ناکام ہو چکا ہے ،سرنگوں کو سمندر کے پانی سے بھرنا ہے۔
کئی دنوں سے اسرائیلی میڈیا غزہ کی پٹی میں حماس کی سرنگوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک نئے نظریے کی بات کر رہا ہے،گزشتہ پیر کو وال اسٹریٹ جرنل نے کہا تھا کہ اسرائیل نے سمندری پانی کو حماس کے سرنگ نیٹ ورک میں داخل کرنے کے لیے ایک بڑا اور جدید پمپنگ سسٹم تیار کیا ہے جس سے سرنگیں تباہ ہو جائیں گی اور حماس کے رہنماؤں کو وہاں سے نکلنے پر مجبور کر دیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: حماس کی سرنگوں سے نمٹنے کے لیے صیہونی حکومت کے منصوبے کیا ہیں؟
بدھ (6 دسمبر) کو برطانوی اخبار ٹائمز نے اسی خبر کو دہرایا اور لکھا کہ متعلقہ انجینئر غزہ کی پٹی پہنچ گئے ہیں تاکہ وہ غزہ کی سرنگوں میں پانی بھرنے کے لیے جدید واٹر پمپنگ سسٹم کے استعمال کے مشن کی نگرانی کریں، لیکن اسرائیل اس حل کو استعمال کرنے میں تذبذب کا شکار ہے۔
اس نطریے کے حامی اور مخالف ہیں،بلاشبہ غزہ میں حماس کی سرنگوں کو ختم کرنے کی یہ واحد تجویز نہیں ہے؛ دستی بم گرانا، سرنگوں میں اعصابی گیس چھوڑنا، ٹریکنگ کتوں کا استعمال یہ سب نظریے تجویز کیے گئے اور نافذ کیے گئے لیکن ناکام رہے،ان دنوں’’آگ کی زنجیر‘‘نامی ایک منصوبہ بمباری کے نیچے کئی میٹر تک سرنگ شہر کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔
لیکن اسرائیل کا مسئلہ سونگوں کو تباہ کرنا نہیں ہے بلکہ اصل مسئلہ انہیں تلاش کرنا ہے پھر انہیں تباہ کرنا ہے ، اس لیے یہ مسئلہ اب بھی موجود ہے جو اسرائیل کے لیے اس جنگ میں بنیادی مسئلہ اور رکاوٹ ہے۔
اس لیے جب اسرائیل کو یہ معلوم نہیں کہ سرنگ کہاں ہے اور کہاں نہیں تو بہتر ہے کہ کوئی حل تلاش نہ کرے اور پہلے اپنی انٹیلی جنس کی کمزوری کو تسلیم کرے اور یہ کہے کہ موساد اور شباک کی انٹیلی جنس سروسز امریکہ، انگلینڈ، فرانس، جرمنی اور اٹلی جیسے پانچ ممالک تل ابیب اور غزہ کے پڑوس میں دو اسرائیلی وار رومز میں موجود ہونے کے باوجود ابھی تک اس مسئلے کا کوئی حل تلاش نہیں کر سکے۔
دوسری طرف، سب سے پہلے یہ کہنا ضروری ہے، اسرائیلیوں کو سب سے بہتر جاننا چاہیے اور وہ جانتے بھی ہیں۔
1۔ پہلے یہ کہ انہیں غزہ میں ایک سرنگ شہر کا سامنا ہے نہ کہ ایک چینل کا؛ وہ جانتے ہیں کہ ایک شہر ہے، لیکن یہ نہیں جانتے کہ کہاں ہے۔
2۔ دوسرے یہ کہ کیا امریکہ کے پاس ویت نام کے سرنگ شہر کے خلاف جنگ کا ناکام تجربہ نہیں ہے؟ کیا اس نے کتوں، اعصابی گیس ، یہاں تک کہ سیگن ندی کے پانی سے، کیو چی سرنگ کو تباہ کرنے کی کوشش نہیں کیا؟ کیا وہ کامیاب ہوا؟
3۔ تیسرے یہ کہ کیا ٹیکنالوجی کے دور میں حماس پچاس سال پہلے کے ویتنام سے کم ہے کہ وہ سرنگوں کا شہر بنائے لیکن پانی، ہوا، گیس اور دشمن عناصر کے داخلے کے بارے میں نہ سوچے؟ کیا 2023 کی حماس پچاس سال پہلے ویتنام کے مقابلے میں کمزور ہے جس نے ٹنل سٹی توانائی کی فراہمی کا مسئلہ سائیکل سے حل کیا؟
4۔ چوتھے یہ کہ کیا تل ابیب نہیں جانتا کہ حماس نے شہر اور غزہ کی پٹی سے الگ ایسا سرنگ شہر بنایا ہے؟
غزہ کی سرنگوں میں پانی چھوڑنے کا خیال کہاں سے آیا؟ برطانوی اخبار ٹائمز نے لکھا ہے کہ امریکی بحریہ کے سابق رکن اور بدنام زمانہ بلیک واٹر کمپنی کے بانی اور اسلحہ ڈیلر ایرک پرنس جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ متحدہ عرب امارات کا رہائشی ہے، 7 اکتوبر کے واقعات کے بعد اسرائیل گیا اور تجویز پیش کی کہ تل ابیب اس سے پانی چھوڑنے کا جدید ترین نظام خرید کر غزہ میں حماس کی سرنگوں کو سمندر کے پانی سے بھر دے۔
صیہونی اخبار معاریو کے مطابق امریکہ نے اس حوالے سے اسرائیل کو وارننگ دی ہے جس میں اس معاملے میں پرنس کے ملوث ہونے کے ساتھ ساتھ مایوس کن اشارے بھی دیے گئے ہیں کہ یہ خیال کس حد تک کامیاب ہو سکتا ہے اور اگر پانی چھوڑ دیا گیا تو غزہ کی پٹی کے رہائشیوں کا کیا ہوگا۔
بلاشبہ اس طرح کی رکاوٹیں اسرائیل کے لیے رکاوٹ نہیں ہیں، کیونکہ جب وہ دو ماہ میں 16000 لوگوں کا قتل عام کرتا ہے، جن میں سے 70% خواتین اور بچے ہیں، تو اسے یقینی طور پر سرنگوں کو تباہ کرنے کے نتائج کی پرواہ نہیں ، تل ابیب کو مزید بنیادی مسائل کا سامنا ہے۔
اول: سب سے پہلے یہ فرض کرتے ہوئے کہ یہ خیال عمل درآمد کی سطح پر کامیاب ہے، یہ ان 138 اسرائیلی قیدیوں کا کیا کرے گا جن کے بارے میں حماس کا کہنا ہے کہ انہیں غزہ کی سرنگوں میں رکھا گیا ہے؟ کیا نیتن یاہو ان کے خاندان اور اسرائیل کی رائے عامہ کا جواب دے سکتے ہیں؟ نہیں
دوم: دوسرے یہ کہ جیسا کہ ذکر کیا گیا ہے، کیا یہ خیال ممکن ہے؟ اگر اسرائیل ایک سرنگ کے روشندان کو تلاش کر کے اس میں پانی چھوڑ دے تو کیا وہ غزہ کے اس نیٹ ورک اور سرنگ کے شہر کو غرق کر سکتا ہے؟ اس شہر کے لیے تمام ضروری اقدامات سوچے گئے ہیں اور اسرائیل اس کے کسی ایک حصے کو نقصان پہنچا سکتا ہے لیکن اسے تباہ نہیں کر سکتا اور سوچتا ہے کہ اگر اس نے ایک طرف سے پانی چھوڑا تو پانی ایک سرنگ کے ذریعے پورے شہر میں پھیل جائے گا۔
سوم: تیسرے یہ کہ چونکہ اس خیال کے نتیجے میں اس مرحلے تک کامیابی کی کوئی ضمانت نہیں ہے، اس لیے اسرائیل اس پر عمل درآمد نہیں کر سکتا جبکہ جنگ کو دو ماہ گزر چکے ہیں اب اس کے پاس زیادہ وقت باقی نہیں ہے۔
آخر میں یہ کہنا چاہیے کہ سعودی عرب خود امریکہ، انگلینڈ، جرمنی، فرانس اور اسرائیل کی مدد سے یمن میں حوثیوں کی فوجی طاقت کو تباہ کرنے کے وعدے پر عمل نہیں کر سکا اور اس وقت وہی حوثی اسرائیل پر میزائل داغ رہے ہیں جو ان ممالک کی سب سے بڑی ناکامی ہے۔
مزید پڑھیں: اسرائیل نے غزہ میں سرنگوں کی دریافت پر جھوٹ بولا
یہ کہنا ضروری ہے کہ اسرائیل حماس اور غزہ میں حماس کی فوجی طاقت کو تباہ نہیں کر سکے گا، جیسا کہ وہ دو ماہ سے دعویٰ کر رہا ہے کیونکہ جنگ کے دو ماہ گزر چکے ہیں اور اسرائیلی حکومت کے پاس اپنی رائے عامہ کے سامنے پیش کرنے کے لیے ایک بھی قابل ذکر فوجی کامیابی نہیں ہے، ایک بھی کامیابی نہیں۔
بلاشبہ اگر لوگوں کا قتل عام اور گھروں اور اسپتالوں پر بمباری کو ایک فوجی کارنامہ سمجھا جائے تو اسرائیل اب تک یہ جنگ جیت چکا ہے اور اب اسے سرنگوں میں سمندر کا پانی چھوڑنے کی ضرورت نہیں ہے۔
مشہور خبریں۔
الاقصیٰ طوفان صہیونی دشمن کے انجام کا آغاز
🗓️ 17 فروری 2024سچ خبریں:فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک کی عسکری القسام بٹالین کے ترجمان
فروری
سعودی عرب کی سلامتی غیر مستحکم
🗓️ 24 ستمبر 2023سچ خبریں:عبدالباری عطوان نے اپنے نئے نوٹ میں سعودی ولی عہد محمد
ستمبر
700 کے قریب فلسطینی قیدی خطرناک بیماریوں میں مبتلا
🗓️ 27 مارچ 2023سچ خبریں:فلسطینی قیدیوں کے مطالعہ کے مرکز نے اعلان کیا ہے کہ
مارچ
آرئیل آپریشن صیہونی سیکورٹی سسٹم کے لیے ایک بڑا دھچکا تھا:صیہونی اخبار
🗓️ 4 مئی 2022سچ خبریں:عبرانی روزنامے کا کہنا ہے کہ آپریشن ایریل اسرائیل کے سیکیورٹی
مئی
فلسطینیوں کی کامیابی پر لبنانی عوام کا منفرد انداز میں جشن
🗓️ 22 مئی 2021سچ خبریں:سینکڑوں لبنانی شہریوں نے فلسطینیوں کی صہیونیوں پر فتح کا جشن
مئی
خیبرپختونخوا حکومت اور ہڑتالی اساتذہ کے درمیان مذاکرات کامیاب، پیر سے اسکولز کھولنے کا اعلان
🗓️ 9 نومبر 2024پشاور: (سچ خبریں) کے پی کے حکومت اور ہڑتالی اساتذہ کے درمیان
نومبر
حزب اللہ اورع اسرائیل کی شروع
🗓️ 5 جنوری 2024سچ خبریں:غاصب صیہونی حکومت کے رہنماؤں نے بیروت کے جنوبی مضافات میں
جنوری
فردوس اعوان اور عبدالقادر کے درمیان تلخ کلامی کے بعد ہاتھا پائی
🗓️ 10 جون 2021لاہور(سچ خبریں) ایک ٹاک شو کے دوران وزیر اعلیٰ پنجاب کی معاون
جون