سچ خبریں:صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو نے عدالتی اصلاحات کے منصوبے کو معطل کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کی رپورٹ کے مطابق غاصب صیہونی حکومت کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے شکست قبول کرتے ہوئے اپنے مطلوبہ عدالتی اصلاحات کے منصوبے کو معطل کرنے کا اعلان ایسے وقت کیا جب مقبوضہ علاقوں میں بڑے پیمانے پر مظاہرے جاری تھے۔
انہوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ وہ قومی ذمہ داری کے پیش نظر، اندرونی تقسیم اور تنازعات کو روکنے کے لیے نیز وسیع اتفاق رائے تک پہنچنے کے لیے عدالتی اصلاحات کے منصوبے کو معطل کرنے کا اعلان کر رہے ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلیوں میں تفرقہ اور اختلاف پیدا کرنے کا ان کا کوئی ارادہ نہیں،یاد رہے کہ نیتن یاہو ایسے وقت میں تقریر کی جبکہ مقبوضہ علاقوں میں مظاہرے جاری تھے ،تقریر میں انہوں نے متنازعہ الفاظ بیان کرتے ہوئے کہا کہ ایک بنیاد پرست اقلیت ہماری قوم کو تقسیم کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے جس کی وجہ سے اسرائیلی معاشرہ تناؤ اور تصادم کی راہ پر گامزن ہو چکا ہے، تاہم ہم خانہ جنگی نہیں ہونے دیں گے۔
نیتن یاہو نے مزید کہا کہ میں ان اہم عدالتی اصلاحات کو آگے بڑھانے کے لیے تمام فریقوں کو بات چیت کی دعوت دیتا ہوں، اسرائیل فوج کے بغیر نہیں رہے گا، اور فوج بھی بغاوت اور سرکشی کو برداشت نہیں کرے گی۔
اسی دوران صیہونی حکومت کی سپریم کورٹ کے سامنے عدالتی اصلاحات کی حمایت میں دائیں بازو کے مظاہرے ہوئے جن کے سلسلہ میں ریشت بیت نیوز سائٹ نے دعویٰ کیا کہ انتہائی دائیں بازو کے انتہا پسندوں کے مظاہروں میں 200000 افراد نے شرکت کی۔
الجزیرہ کے رپورٹر کا کہنا تھا ہے کہ حکمران اتحاد میں شامل صیہونی حکومت کے وزراء اور Knesset کے ارکان نے قدس میں Knesset کے سامنے عدالتی اصلاحات کی حمایت میں دائیں بازو کے مظاہروں میں شرکت کی۔
در ایں اثنا عبرانی زبان کے میڈیا نے تل ابیب کے کابلان چوراہے پر عدالتی اصلاحات کے خلاف مظاہرین اور حکومت کے حامیوں کے درمیان شدید جھڑپ کی خبر دی۔
واضح رہے کہ اس وقت صیہونی حکومت ایک شدید سیاسی بحران سے دوچار ہے، ایک ایسا بحران جو اس سال کے آغاز میں شروع ہوا تھا اور حالیہ ہفتوں میں عدالتی اصلاحات کے بل کے خلاف لاکھوں افراد کے سڑکوں پر آنے کے بعد اپنے عروج پر پہنچا۔
ہڑتالیں اس قدر وسیع ہیں کہ دنیا کی سب سے بڑی فوڈ چین کمپنی میکڈونلڈز نے بھی فسادات کے بعد مقبوضہ علاقوں میں اپنی سرگرمیاں روک دی ہیں نیز خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایک صہیونی اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ حملوں کی وجہ سے حیفا اور اشدود کی بندرگاہوں کو مکمل طور پر بند کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ تل ابیب اور دیگر علاقوں میں صیہونی حکومت کے خلاف مظاہرے 12 ہفتوں سے زائد عرصے تک جاری رہے، 5 مارچ کی شام تک صورتحال دھماکہ خیز ہوگئی اور مظاہرین نے نیتن یاہو اور ان کی حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔