سچ خبریں: فرانسیسی صدر نے اندرونی تنقید اور روسی ریڈ لائنز کے اعلان سے قطع نظر اس بات پر زور دیا کہ پیرس کیف کو دی جانے والی فوجی اور مالی امداد میں کسی قسم کی پابندی یا سرخ لکیروں کو تسلیم نہیں کرتا۔
رشیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے اعلان کیا ہے کہ وہ یوکرین کے لیے پیرس کی حمایت کے حوالے سے روس کی جانب سے کسی قسم کی پابندیوں یا ریڈ لائنز کو تسلیم نہیں کرتے،اس بیان کو ماسکو اور میکرون کی حکومت کے مخالفین کی طرف سے تنقید کا سامنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا فرانس یوکرین میں فوج بھیجے گا؟میکرون کی زبانی
میکرون نے جمعرات کو ایلیسی پیلس میں حزب اختلاف کے رہنماؤں کی میزبانی میں یوکرین کے لیے فرانس کی حمایت پر بات چیت کی، لیکن تین گھنٹے سے زیادہ کی بات چیت کے بعد کوئی معاہدہ نہیں ہو سکا۔
ملکی رہنماؤں کے ساتھ اس ملاقات کے بعد فرانسیسی صدر نے اس بات پر زور دیا کہ وہ کیف کی مدد کے لیے کسی حد کی پیروی نہیں کرتے اور اس کارروائی کو تناؤ بڑھانے کے لیے نہیں سمجھتے، بلکہ پیرس کی جانب سے ماسکو کے اقدامات کے لیے متناسب ردعمل سمجھتے ہیں۔
یوکرین میں جنگ کی تازہ ترین صورتحال کے بارے میں برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز نے جمعرات کو باخبر ذرائع کے حوالے سے خبر دی کہ نیٹو اور روس کے درمیان فوجی تنازع کی صورت میں سویڈن اس اتحاد کا لاجسٹک مرکز بن سکتا ہے۔
واضح رہے کہ سویڈن کی روس کے ساتھ براہ راست سرحد نہیں ہے اور امکان ہے کہ وہ نیٹو کے فوجی منصوبہ سازوں کے لیے صف اول کے ممالک سے مختلف کردار ادا کرے گا۔
کل وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا کہ سویڈن باضابطہ طور پر نیٹو کا 32 واں رکن بن جائے گا، اس بیان میں کہا گیا ہے کہ سویڈن آج باضابطہ طور پر نیٹو کا رکن بن گیا ہے، یہ ایک طاقتور جمہوری ریاست ہے جس میں ایک طاقتور فوج ہے۔
وائٹ ہاؤس نے دعویٰ کیا کہ سویڈن کی اس معاہدے میں شمولیت سے نیٹو مزید محفوظ ہو جائے گا۔
مزید پڑھیں: مغربی ممالک روس کے ساتھ فوجی تصادم کے خواہاں نہیں
اس سے قبل سویڈش حکومت نے اعلان کیا تھا کہ اس ملک کے وزیر اعظم اور وزیر خارجہ امریکہ کا دورہ کریں گے، سویڈش میڈیا رپورٹس کے مطابق مذکورہ حکام کا یہ دورہ سویڈن کی نیٹو میں شمولیت کے سلسلے میں ہے۔