سچ خبریں: چین کے صدر نے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس سے اپنے خطاب میں اس تنظیم کے رکن ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ مغربی ممالک کے رنگین انقلابات کا مقابلہ کریں۔
چین کے صدر شی جن پنگ نے شنگھائی تعاون تنظیم کے ورچوئل اجلاس میں ممالک سے مغربی ممالک کے رنگین انقلاب کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کی اپیل کی۔
یاد رہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم ایک سیاسی، اقتصادی اور سکیورٹی تنظیم ہے جس میں چین، روس، بھارت، قزاقستان، قرقیزستان، پاکستان، تاجکستان اور ازبکستان شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عرب ممالک کا شنگھائی تنظیم میں شمولیت کا رجحان
واضح رہے کہ یہ تنظیم آبادی اور جغرافیائی رقبے کے لحاظ سے دنیا کی سب سے بڑی علاقائی تنظیم ہے جس میں ایران بھی شامل ہو گیا ہے۔
چینی صدر نے کہا کہ بنیادی طور پر کسی بھی بہانے سے بیرونی مداخلت اور رنگین انقلاب برپا کرنے کی کسی بھی کوشش کی مخالفت ضروری ہے۔
یاد رہے کہ چین کے صدر اس سے قبل بھی کئی بار مغربی انقلابات کی مذمت میں بول چکے ہیں،گزشتہ سال کے آخر میں بھی انہوں نے کہا تھا کہ چین انسانی حقوق کی آڑ میں لوگوں کے امن کو خراب کرنے کی کسی بھی کوشش کے خلاف ہے۔
قابل ذکر ہے کہ رنگین انقلاب کی اصطلاح سب سے پہلے سوویت یونین سے الگ ہونے والے ممالک میں بغاوت کو بیان کرنے کے لیے استعمال کی گئی تھی لیکن آج یہ اصطلاح دیگر ممالک کی حکومتوں کا تختہ الٹنے کی امریکی اور اس کے اتحادیوں کی کوششوں کے لیے استعمال ہوتی ہے۔
یاد رہے کہ دنیا میں زیادہ تر رنگین انقلابات نام نہاد امریکی انسانی حقوق کی تنظیموں کے تعاون سے کیے گئے ہیں جو اس ملک کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی نگرانی میں کام کرتی ہیں۔
مزید پڑھیں: شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں پاکستان اور بھارت کے ایک دوسرے پر لفظی وار
شی جن پنگ نے اپنی تقریر کے دوران اقوام متحدہ کی اجازت کے بغیر دوسرے ممالک کے خلاف یکطرفہ پابندیاں عائد کرنے پر بھی تنقید کی اور شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک سے کہا کہ وہ اپنی قومی کرنسیوں کے ساتھ تجارت میں اضافہ کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ چین، ایران، روس اور بعض دوسرے ممالک کے ساتھ، امریکہ کی یکطرفہ پابندیوں کے سخت خلاف ہے اوربیجنگ ان پابندیوں کو دوسرے ممالک میں کھلے عالم مداخلت تصور کرتا ہے۔