غزہ میں بین الاقوامی فوج کی تعیناتی کب ہوگی؟ قطر سے عرب ممالک کے لیے ٹرمپ کا اہم پیغام

غزہ میں بین الاقوامی فوج کی تعیناتی کب ہوگی؟ قطر سے عرب ممالک کے لیے ٹرمپ کا اہم پیغام

?️

غزہ میں بین الاقوامی فوج کی تعیناتی کب ہوگی؟ قطر سے عرب ممالک کے لیے ٹرمپ کا اہم پیغام
غزہ میں بین الاقوامی یا کثیرالملکی فوج کی تعیناتی حالیہ جنگ بندی کے بعد سب سے اہم اور بحث طلب موضوع بن چکی ہے۔ اس منصوبے کے تحت ایسی افواج غزہ میں تعینات کی جائیں گی جو حماس کے غیر مسلح کرنے، سرحدی گذرگاہوں کے انتظام اور غزہ کی تعمیر نو میں کردار ادا کریں گی، تاہم اس تجویز کو کئی مشکلات اور سوالات کا سامنا ہے۔
رپورٹس کے مطابق، امریکہ کے اس منصوبے کے تحت مختلف ممالک کی شرکت، ان کے اختیارات اور ذمہ داریوں کی حد، اور ان کی موجودگی کی مدت ابھی واضح نہیں ہے۔ بہت سے ممالک غزہ کی غیر یقینی اور خطرناک صورتحال کے باعث اپنی افواج بھیجنے سے گریزاں ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ افواج تعینات ہو بھی گئیں تو سوال یہ ہے کہ ان کا قیام کب تک ہوگا؟ کیا یہ بھی لبنان میں اقوام متحدہ کی امن فوج (یونیفل) کی طرح برسوں تک وہاں رہیں گی؟
اسرائیل کی جانب سے آتش‌بس کی شرائط پر تاخیر اور دباؤ ڈالنے کی حکمت عملی ایک بڑا چیلنج بن چکی ہے۔ اسرائیل اب بھی حماس پر الزامات لگا کر سرحدی گذرگاہوں کی بندش کو برقرار رکھے ہوئے ہے اور اسیران کے اجساد کی حوالگی کو بہانہ بنا رہا ہے۔
قطر کے دوحہ انسٹیٹیوٹ کے ماہر ابراہیم فریحات نے الجزیرہ سے گفتگو میں کہا کہ عرب و اسلامی ممالک نے ٹرمپ کی پیش کردہ جنگ بندی تجویز اس لیے قبول کی تاکہ جنگ ختم ہو سکے، مگر دوسرا اور تیسرا مرحلہ یعنی کثیرالملکی فوج کی تعیناتی اور حماس کے اسلحے کا مسئلہ سب سے مشکل مرحلہ ہوگا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر بازسازی (ری کنسٹرکشن) صرف ان علاقوں میں شروع کی گئی جو اسرائیل کے زیر کنٹرول ہیں، تو غزہ دو حصوں — مشرقی اور مغربی — میں تقسیم ہو سکتا ہے۔
فریحات کے مطابق، ٹرمپ کا قطر کا حالیہ دورہ دراصل عرب ممالک کے لیے ایک اہم پیغام تھا کہ وہ حماس کے ساتھ براہِ راست بات چیت کریں اور اسلحے کے مسئلے کو حل کرنے میں کردار ادا کریں۔ ان کے بقول، متوقع ہے کہ ترکی، قطر، مصر اور شاید متحدہ عرب امارات اس بین الاقوامی فوج میں شامل ہوں۔
یہ ممالک اس موقع کو استعمال کر کے امریکہ پر غزہ کی تعمیر نو کے لیے دباؤ بڑھا سکتے ہیں تاکہ تباہ شدہ علاقوں کی بحالی میں تاخیر نہ ہو۔
اسرائیلی امور کے ماہر ایہاب جبارین کے مطابق، اسرائیل سمجھتا تھا کہ آتش‌بس کے بعد وہ غزہ پر زیادہ کنٹرول حاصل کر لے گا، لیکن ایسا نہیں ہوا۔ اب اسرائیل انسانی امداد اور گذرگاہوں کو سیاسی دباؤ کے اوزار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔
فلسطینی تجزیہ کار ایاد القرا کے مطابق، غزہ کے لوگ چاہتے ہیں کہ تعینات ہونے والی فورس دوست ممالک جیسے مصر، قطر، ترکی اور انڈونیشیا سے ہو، جو ان کے حالات کو سمجھتے ہوں۔ ان کے بقول، اس فورس کا کام صرف اسرائیل کو جنگ بندی کے معاہدے پر عمل کرنے پر مجبور کرنا اور عملی پیش رفت کی نگرانی ہونا چاہیے — نہ کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعاون کرے یا اس کی جگہ لے۔

مشہور خبریں۔

الیکشن کمیشن فوری طور پر انتخابی نشان کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کرے، پی ٹی آئی

?️ 21 اکتوبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے الیکشن

دہشت گردوں کے نام بھی لاپتا افراد کے طور پر استعمال کیے گئے، جان اچکزئی

?️ 10 جنوری 2024کوئٹہ: (سچ خبریں) بلوچستان کے نگران وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے کہا

پاکستان کے وزیر خارجہ: ہم علاقائی سفارت کاری کی حمایت کرتے ہیں

?️ 26 جولائی 2025سچ خبریں: پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے خطے میں

صیہونی ریاست میں سونامی کے آثار

?️ 7 مارچ 2023سچ خبریںان دنوں صیہونی حکومت اس قدر نازک حالات سے گزر رہی

اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم نے عالمی معیشت کے بگڑتے ہوئے حالات سے خبردار کیا

?️ 18 مارچ 2022سچ خبریں:  رپورٹ میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ جنگ کے نتیجے

سعودی حکومت نے نماز کے اوقات میں تجارتی مراکز بند کرنے والے قانون کے حوالے سے اہم فیصلہ سنا دیا

?️ 17 جولائی 2021ریاض (سچ خبریں)  سعودی حکومت نے نماز کے اوقات میں تجارتی مراکز

سی بی آئی نے پانچ سال بعد سشانت سنگھ راجپوت کی موت کے کیسز بند کردئیے

?️ 24 مارچ 2025سچ خبریں: بھارت کی سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی)

اسرائیل خوف کی جنگ میں غرق

?️ 2 نومبر 2023سچ خبریں:یدیعوت احرانوت نے لکھا ہے کہ اسرائیل کو اس نوعیت کی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے