سچ خبریں:متحدہ عرب امارات کے صدر کے سابق مشیر نے عرب نوجوانوں کی یورپ منتقلی میں اضافے کے بارے میں بیان کیے جانے والے یورپ کے سرکاری اعدادوشمار پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے اس رجحان کا ذمہ دار عرب حکومتوں کو ٹھہرایا۔
متحدہ عرب امارات کے صدر کے سابق مشیر عبدالخالق عبداللہ نے یورپ میں سیاسی پناہ کی درخواست دینے والے عرب شہریوں کی تعداد میں اضافے کے حوالے سے یورپی سرکاری اعدادوشمار پر حیرت کا اظہار کیا، انہوں نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر لکھا کہ خلیج فارس کے 2630 عرب شہریوں، جن میں 1925 کویتی شہری بھی شامل ہیں، نے کئی یورپی ممالک میں سیاسی پناہ کی درخواست دی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خلیج فارس کے ایک عرب پناہ گزین کا وجود بھی حیران کن ہے، مہاجرین کی اتنی بڑی تعداد کی تو بات ہی نہیں، کیا ہمارے ممالک ایسے ہو گئے ہیں کہ وہ اپنے نوجوانوں اور شہریوں کو ملک سے نکال رہے ہیں؟، اس رجحان کی تشریح کیسے کی جا سکتی ہے؟
الخلیج الجدید ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق یہ متحدہ عرب امارات کے صدر کے سابق مشیر کا 2017 سے سیاسی پناہ کے متلاشیوں کی تعداد کے بارے میں یورپی یونین کی اسائلم ایجنسی کی رپورٹ پر ردعمل ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ زیادہ تر کویت سے ہجرت کرنے والے مہاجرین ہیں جن کے پاس کویت کی شہریت نہیں ہے۔