سچ خبریں:ایک عراقی سیاسی تجزیہ کار نے کہا کہ امریکہ کے حکم پر عراق میں داعش سے وابستہ دہشت گرد گروہوں کی موجودہ پالیسی بربریت اور دہشت پھیلانا ہے۔
ایک عراقی ماہر اور سکیورٹی امور کے تجزیہ کار عقیل الطائی کا کہنا ہے کہ داعش سے وابستہ دہشت گرد گروہوں نے منیجنگ ایٹروسیٹی کتاب کے پہلے صفحے پر پائی جانے والی پالیسی کو استعمال کرنے کے لیے واپس آ گئے ہیں جسے امریکہ نے بنایا ہے۔
المعلومہ نیوز کو دیے جانے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ داعش کے دہشت گرد گروہ منیجمنٹ آف وائلڈنس کتاب کے پہلے صفحہ کو استعمال کرنے پر واپس آ گئے ہیں جس کا مقصد فوج اور سکیورٹی فورسز میں دہشت پیدا کرنے، نفسیاتی طور پر اثر انداز ہونے اور یہاں اور وہاں خوف پھیلانے کی کوشش ہے،عراقی سلامتی کے امور کے اس تجزیہ کار نے مزید کہا کہ اس کتاب کو امریکہ اور خاص طور پر واشنگٹن کے تھنک ٹینک نے اس نقطہ نظر سے ڈیزائن کیا ہے کہ امریکہ کے لئے صرف اپنے مفادات ہی اہم ہیں۔
دوسری جانب السودانی کی حکومت کے دور میں عراق میں واشنگٹن کے مفادات کو خطرہ لاحق ہوا ہے جس نے اپنے حالیہ اقدامات سے امریکی حکومت اور واشنگٹن کے سفیر کو پریشان کر رکھا ہے۔
اس عراقی تجزیہ کار کے مطابق عراقی سکیورٹی فورسز اور مسلح افواج کے کمانڈر انچیف کو سیاسی تعریفوں سے ہٹ کر، کسی پارٹی یا سیاسی بلاک یا مخصوص قبیلے کی قیادت کا لحاظ کیے بغیر فوری حرکت کرنی چاہیے تاکہ فوجی آپریشن کے ذریعے ان دہشت گرد گروہوں کا کردار مضبوطی سے ختم کیا جا سکے۔
یاد رہے کہ گزشتہ اتوار کو عراقی میڈیا نے اس ملک کے کرکوک صوبے کے جنوب میں پولیس کی دو کاروں کے راستے میں ایک بم کے دھماکے کی اطلاع دی جس میں کم از کم 12 افراد ہلاک ہوئے، دھماکے کے ساتھ ہی دہشت گردوں نے پولیس کی گاڑیوں پر فائرنگ شروع کردی اور اس جھڑپ میں داعش کا ایک دہشت گرد بھی مارا گیا۔