سچ خبریں:اسرائیلی وزیر اعظم نے70 ممالک کے سفیروں سے ملاقات میں غزہ کی پٹی سے لگ بھگ 4000 راکٹ اور میزائل داغے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس تنازعہ میں کسی بھی آپشن کو مسترد نہیں کریں گے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو نے آج (بدھ کے روز) مقبوضہ فلسطین میں لگ بھگ 70 ممالک کے سفیروں کے ساتھ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کے جرائم اور وحشیانہ حملوں اور بے گناہ فلسطینیوں کے قتل کا جواز پیش کرنے کے لئے ایک میٹنگ کی، صہیونی میڈیا کے مطابق نیتن یاھو نے اسرائیلی فوج کی طرف سے رمضان المبارک کے دوران مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے پر غیرقانونی پابندی کا ذکر کیے بغیر دعوی کیاکہ ہم نے یہ تنازعہ شروع نہیں کیا بلکہ حماس نے اپنے مقاصد کے حصول کے لئے شیخ جراح کے معاملے کو استعمال کیا، انہوں نے غزہ کے قریب صہیونی بستیوں پر ظلم و زیادتی کا مظاہرہ کرنے کی کوشش میں کہا کہ حماس اور جہاد اسلامی نے اسرائیل پر 4000 کے قریب راکٹ فائر کیے ہیں لہذا ہمیں دہشت گرد تنظیموں کا سامنا ہے۔
بچوں کو ہلاک کرنے والی صیہونی حکومت کے وزیر اعظم مزاحمتی گروپوں کے وسیع پیمانے پر میزائل اور راکٹ حملوں سے حیران ہو کر ، اپنی بکھرتی ہوئی ساکھ کو دوبارہ حاصل کرنے اورحماس اور جہاد اسلامی مزحمتی تنظیموں کی صلاحیتوں اور طاقت کو کم کرکے دکھانے کی کوشش کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہم کسی بھی چیز کو مسترد نہیں کرتے اور ہمیں امید ہے کہ جلد ہی امن بحال ہو جائے گا، نتن یاہو نے مزید کہا کہ حماس نے غزہ کی پٹی میں زیر زمین ایک مکمل ڈھانچہ تیار کیا ہےاورغزہ کی پٹی کے نیچے ایک پورا شہر ہے ،لہذا ہم ان لوگوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کرتے ہیں جو ہمیں نشانہ بناتے ہیں اور ہم بہت ہی ٹھیک فیصلے کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر حماس یہ سوچتی ہے کہ وہ جیت رہی ہے تو یہ ہم سب اور پورے مغرب کے لئے شکست ہے ، انہوں نے اسرائیل کے ساتھ حالیہ جھڑپوں میں مزاحمتی گروپوں کے جیتنے کے امکان کے بارے میں شدید تشویش کا اظہار کیا، یروشلم میں قابض حکومت کے وزیر اعظم نے بھی دعویٰ کیاکہ دہشت گرد تنظیموں کا سامنا کرنے کے اپنے مسائل اور مشکلات ہیں،ہم ایک جنگ اور دوسری جنگ کے مابین پر سکون کے ادوار کو بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں ، اور امکان ہے کہ اس (غزہ کی پٹی) پر قبضہ ہوجائے گا۔