واشنگٹن (سچ خبریں) امریکی پولیس کے ہاتھوں بے رحمی سے قتل ہونے والے سیاہ فام جارج فلائیڈ کی برسی کے موقع پر ملک بھر میں ریلیوں کا انعقاد کیا گیا جن میں امریکی پولیس کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔
تفصیلات کے مطابق امریکا میں سیاہ فام جارج فلائیڈ کے قتل کی پہلی برسی سے قبل ہی بہت سے کارکنان اور ان کے اہل خانہ نے انہیں یاد کرنے کے لیے ملاقات کی، گزشتہ برس ایک سفید فام پولیس افسر نے گھٹنوں سے دبا کر جارج کو قتل کر دیا تھا۔
امریکی ریاست منی سوٹا کے شہر منی ایپلز میں 23 مئی اتوار کے روز سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کی موت کی پہلی برسی سے دو روز قبل ہی ایک ریلی کی گئی جس میں ان کے اہل خانہ سمیت بہت سے سماجی کارکنان نے شرکت کی، 25 مئی یعنی آج جارج فلائیڈ کے انتقال کو ایک برس مکمل ہوگیا ہے جب پولیس کے ہاتھوں وہ ہلاک ہو گئے تھے۔
منی ایپلز کے ایک سفید فام پولیس افسر ڈیرک شوائن نے 46 سالہ نہتھے فلائیڈ کو اپنے گھٹنوں کے نیچے تقریبا نو منٹ تک دبا کر رکھا تھا جس سے ان کی موت ہو گئی تھی، ایک ماہ قبل ہی ریاست کی ایک عدالت نے اس کے لیے پولیس افسر ڈیرک شوائن کو قتل کا قصور وار ٹھہرایا ہے۔
جارج فلائیڈ کی موت کے بعد ہی امریکا بھر میں سیاہ فام شہریوں کی زندگيوں کی اہمیت کو اجاگر کرنے والی تحریک “بلیک لائیو میٹر” پھر سے چل پڑی تھی اور اس کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے ہوئے تھے۔
اتوار کے روز فلائیڈ کے اہل خانہ، انسانی حقوق کے بہت سے کارکنان اور پولیس کے تشدد کی زد میں آنے والے بہت سے دیگر متاثرین کے اہل خانہ اس موقع پر منی ایپلز کے ڈاؤن ٹاؤن میں واقع اس عدالت کے باہر جمع ہوئے جہاں تقریباً ایک ماہ قبل ہی اس مقدمے کی سماعت مکمل ہوئی تھی۔
اس میں شرکت کرنے والے بہت سے لوگوں نے اپنے ہاتھوں میں جارج فلائیڈ، فلانڈو کیسل اور ایسے بہت سے دیگر سیاہ فام افراد کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں جو پولیس کے ہاتھوں قتل ہو چکے ہیں، شرکاء بلیک لائیو میٹر کی تحریک کی طرز پر ہی نعرہ لگا رہے تھے، اگر انصاف نہیں، تو امن بھی نہیں۔
اس ریلی کے دوران نے بہت سے کارکنان، فلائیڈ کی فیملی کے کئی ارکان اور ان کے وکیل بین کرم سمیت بہت سے دیگر افراد نے اس اجتماع سے خطاب کیا، فلائیڈ کی بہن بریٹ نے اس موقع پر اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ بڑا طویل برس رہا، یہ بہت ہی تکلیف دہ سال رہا، میں ان کی آواز بن کر کھڑی ہوں گی۔ میں ان کے بدلے کھڑی ہوں گی اور ان کے لیے تبدیلی کی ضامن بنوں گی۔
سیاہ فاموں کے لیے جد و جہد کرنے والے معروف سماجی کارکن ریورنڈ ال شارپٹن نے اس موقع پر کہا کہ جاج فلائیڈ کی ہلاکت، امریکی تاریخ کا سب سے بڑا بدنام داغ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو کچھ بھی جارج یا پھر بہت سے دیگر افراد کے ساتھ ہوا، اس سے صرف امریکا میں ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں تبدیلی آرہی ہے، انہوں نے سوچا کہ اس سے ان کا کچھ نہیں بگڑے گا اور پھر آپ سب وبا کے دوران ہی انصاف کے لیے گلیوں میں نکل پڑے، سیاہ اور سفید فام، نوجوان اور بزرگ سب مل کر۔
اتوار کے روز جارج فلائیڈ کی یاد میں نیو یارک کے بروکلین میں بھی ایسی ہی ایک بڑی ریلی ہوئی جس میں ان کے بھائی ٹیرنس نے شرکت کی، اس کے موقع پر ٹیرنس نے حامیوں سے کہا کہ انہیں پولیس کے ہاتھوں قتل ہونے والے دیگر متاثرین کی خاطر بھائی جارج فلائیڈ کے نام کو زندہ رکھنے کی ضرورت ہے۔